Book Name:Ilm Deen K Fazail

کافرمانِ جنّت نشان ہے:جس نے میری سُنّت سے محبت کی اُس نےمجھ سےمَحَبَّت کی اورجس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہوگا۔( مشکاۃ الصابیح، کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،۱/ ۹۷، حدیث: ۱۷۵)

سُنّتیں عام کریں دِین کا ہم کام کریں     نیک ہوجائیں مسلمان مدینے والے

۔پہلے 2فرامینِ مُصطفے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے:(1)فرمایا:جو آدمی علم کی تلاش کرنے کے لیے کسی راستہ پر چلے اللہ  تعالیٰ اس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرمادیتا ہے۔(مسلم،کتاب الذکر والدعاء،باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القرآن وعلی الذکر ،ص۱۱۱۰، حدیث:۶۸۵۳) (2)فرمایا: جو شخص علم کی طلب میں گھر سے نکلتاہے فرشتے اُس کے اِس عمل سے خوش ہوکر اس کے لئے اپنے پر بچھا دیتے ہیں۔  (طبرانی کبیر ،۸/۵۵،حدیث:۷۳۵۰)٭علم حاصل کرنے کے لئے سفر کرنا بُزُرگان دِین کی سنت ہے۔(40 فرامین مصطفی،ص۲۳)٭علم حاصل کرنے کے لیے سُوال کرنا یقیناً باعثِ فضیلت ہےلیکن سُوال کرنے کے آداب کا لحاظ کرنا بھی ضروری ہے۔(فیضان داتا علی ہجوری، ص۱۳)٭علم خزانہ ہے اور سُوال کرنا اس کی چابی ہے۔(الفردوس بماثور الخطاب،۲/۸۰،حدیث:۴۰۱۱) ٭علم سیکھنے کے لئے سوال پوچھنے سے شرمانا نہیں چاہئے۔(اعرابی کے سوالات اور عربی آقا کے جوابات، ص۸)٭خوشامد کرنا مؤمن کے اخلاق میں سے نہیں ہے مگر علم حاصل کرنے کے لئے خوشامد کر سکتا ہے۔(شعب الایمان ،باب فی حفظ اللسان،۴/۲۲۴ ، حدیث: ۴۸۶۳)٭ایسے سوالات کرنے سے بھی بچا جائے جس کا دنیاوی یا اُخروی فائدہ نہ ہو۔(اعرابی کے سوالات اور عربی آقا کے جوابات ،ص۹)٭علم حاصل کرنے کے بعد اسے بیان نہ کرنے والے کی مثال اس شخص کی سی ہے جوخزانہ جمع کرتاہے پھراس میں سے کچھ بھی خرچ نہیں کرتا۔(المعجم الاوسط،۱/۲۰۴،حدیث ۶۸۹)٭علم میں زیادتی تلاش سے اور واقفیت سوال سے ہوتی ہے توجس کا تمہیں علم نہیں اس کے بارے