Book Name:Gunahon Ki Nahosat

ومُصْطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی یاد دِلائے، جسکی باتیں صَلٰوۃ وسُنَّت کا شَوق اُبھارنے والی ہوں، جس کی صُحبت موت وآخِرت کی تیَّاری کا جذبہ بڑھاتی ہو۔اگر ایسا پیرِ کامِل مُیَسَّر آجاۓتو اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ وَجَلَّ دل کی سِیاہی کا ضَرور عِلاج ہوجائے گا۔(فیضانِ سنت ،ص: ۹۲۰) اوریہاللہ  کریم کا خاص کرم ہے! کہ وہ ہر دَور میں اپنے پیارے محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اُمَّت کی اِصْلاح کے لیے اپنے اَولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام پیدافرماتا ہے۔جو اپنی مومنانہ حِکمت وفَراست کے ذَرِیْعے لوگوں کو یہ ذِہْن دینے کی کوشش فرماتے ہیں کہ ”مجھے اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش کرنی ہے۔“(اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ)فی زمانہ مُرشدِکامل کی ایک مثال شیخِ طریقت،امیرِ اہلسُنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی، حضرت علّامہ مَوْلَانا ابو بلا ل محمد الیاس عطّار قادرِی رَضَوی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ ہیں ،جن کی نگاہِ ولایت نے لاکھوں مُسلمانوں بالخُصوص نوجوانوں کی زِنْدگیوں میں مَدَنی اِنْقلاب بَرپا کردیا۔ جواسلامی بہن کسی  کی مُرید نہ ہوں اُن کی خِدمت میں مشورتاًعرض  ہے! کہ اپنی دنیا و آخرت کی بہتری کے لئے اس زمانے کے سلسلۂ عالیہ قادِریہ رَضویہ کے عظیم بُزرگ اور عظیم علمی و رُوحانی شخصیت،شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنَّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی مُرید ہوجائیں۔ یقیناً مُریدہونےمیں نُقصان کا کوئی پہلو ہی نہیں،دونوں جہاں میں اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   فائدہ ہی فائدہ ہے۔ کیا خَبر کہ کب ان کی ایک نظر ہم پر پڑ جاۓ اور ہمارے ظاہر و باطن کے سب میل اور قلب و فکر کی تمام سیاہیاں  دھو ڈالے۔

یاد رکھئے! کسی شَخْص  کو ہر وَقْت گُناہوں میں مبتلا رہتا دیکھ کر اس کے بارے میں ہرگز ہرگز یہ کہنے کی اِجازت نہیں ہوگی کہ اس کے دِل پر مُہر لگ گئی یا اُس کا دل سِیاہ ہوگیا، جبھی نیکی کی دعوت اس پر اَثْر نہیں کرتی ۔یقیناًاللہ پاکاس بات پر قادِر ہے کہ اُسے توبہ کی توفیق عَطا فرمادے جس سے وہ راہِ راسْتْ پر آجائے۔ اس لیے کسی کی ٹوہ میں پڑنے کے بَجاۓ اپنے ظاہِر و باطن کو سنوارنے کی کوشش کی