Book Name:Ameer-e-Ahl-e-Sunnat Ka Ishq-e-Ala Hazrat

  دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی پیروی کرتے ہوئے اپنے ساتھ ساتھ اپنی اولاد کو بھی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکےدامنِ کرم سے وابستہ کرلیجئے، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   کی علمی خدمات، آپ کے عشقِ رسول میں ڈوبے ہوئے واقعات اور نعتیہ شاعری خود بھی پڑھئے،سنئے اور اپنے بچوں کو بھی پڑھنے،سننےکی ترغیب دلائیے،انہیں بتاتے رہئے کہ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہولیِ کامل،عالمِ باعمل،مفتیِ اسلام، پائے کےمحدث،اپنے وقت کے مجدد اور سچے عاشقِ رسول تھے، جنہیں بارگاہِ مصطفوی میں بے حد مقبولیّت حاصل تھی۔پھر  ان کی دلچسپی بڑھانے کے لئے اعلیٰ حضرت کے عشقِ رسول میں ڈوبے ہوئے واقعات  بھی سنادیجئے ،جیسے  مدینہ منورہ  کی حاضری کایہ ایمان افروز واقعہ ہے  کہ

اَعلٰی حَضْرت کا شوقِ دِیدار

   میرے آقا اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِسنَّت، مجدِّدِ دین ومِلَّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جب دوسری مرتبہ مَدینہ طیبہ حاضِر ہوئے ،شوقِ دیدار میں  رَوضۂ انورکے سامنے دُرُود شریف پڑھتے رہے، یقین کرلیا کہ ضرورسرکارِ ابدِ قرار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمعزَّت اَفزائی فرمائیں  گے اور رُوبرو زِیارت سے مُشرَّف فرمائیں  گے ۔ لیکن پہلی شب ایسا نہ ہوا تو کچھ غمزَدہ ہو کرایک کلام لکھا جس کے مَطْلَع (یعنی پہلے شعر)میں دامنِ رحمت سے وابستگی کی اُمّید دِکھائی ہے چنانچہ لکھتے ہیں:

وہ سُوئے لالہ زار پھرتے ہیں

تیرے دن اے بہار پھرتے ہیں

(حدائق بخشش،ص۹۹)

شعر کی وضاحت:اے بہار جُھوم جا کہ تجھ پر بہاروں کی بہار آنے والی ہے۔وہ دیکھ! مدینے کے تاجدار صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسُوئے لالہ زار یعنی جانِب گُلزار تشریف لا رہے ہیں۔

اور پھرمَقْطَع(یعنی آخر ی شعر)میں بارگاہِ رسالت میں اپنی عاجِزی اور بے مایَگی(بے ۔ما۔یَہ۔گی یعنی