Book Name:Ameer-e-Ahl-e-Sunnat Ka Ishq-e-Ala Hazrat

علم  وحکمت سے بھرپور مدنی مُذاکرے ہیں کہ جو ترجمۂ قرآن کنزالایمان،فتاویٰ رضویہ کے جُزئیات اورحدائقِ بخشش کے رِقّت و سوز سے بھرپُور اَشعار سے مُزیَّن ہوتے ہیں۔آئیے!عاشقِ اعلیٰ حضرت ،امیراہلسنتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کی زبانی سنتے ہیں کہ آپ امامِ اہلسنت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے اس قدر کیوں متاثر ہیں اوران کی عقیدت و مَحَبَّت میں اس قدر کیوں  گم رہتے ہیں ،چنانچہ

امیرِاہلسنت  کی اعلیٰ حضرت سے مَحَبَّت

شيخِ طريقت ،امیرِ ا َہلسُنَّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہاپنےرسالے”سَیِّدی قُطبِ مدینہ“میں تحریر فرماتے ہیں: اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّمیں بچپن ہی سے امامِ اَہلسنّت مولانا شاہ امام اَحمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ کی شخصیت سے مُتَعارف ہوچکاتھا، پھر جُوں جُوں شُعورآتا گیا،اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی مَحَبَّت دل میں گھر کرتی چلی گئی۔پھرمجھے آپ کے سلسلے میں داخل ہونے کا شوق پیدا ہواتو ایک ہی واسطے سے اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہکے دامن کوتھام لیا(یعنی خلیفۂ اعلیٰ حضرت، قُطبِ مدینہ حضرت علّامہ مَولانا ضیاءالدّین احمد مَدَنی قادری رضوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے ذریعے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکا دامن ملا) (سَیِّدی قُطبِ مدینہ ،ص۲ملخصا)مزیدفرماتے ہیں:مجھے سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ثناء خوانی سے ہوش سنبھالتے ہی لگاؤ ہوگیا تھااوراعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عقیدت(Devotion)بھی دل میں بیٹھ چکی تھی۔ لہٰذا آپ کے لکھے ہوئے کلام پڑھنا اور سُننا پسند کرتا تھا۔ ایک مرتبہ بادامی مسجد(بمبئی بازارباب المدینہ کراچی) میں شوق ہی شوق میں مائیک پر نعت پڑھنے کیلئے  کھڑا ہوگیا مگر ابھی صرف یہ شعر ہی پڑھ پایا تھا  کہ

چمک تجھ سے پاتے ہیں سب پانے والے   مِرا دِل  بھی  چمکا دے چمکانے والے

(حدائق بخشش،ص۱۵۸)

     یکایک ایک بوڑھے شخص نے جھڑکتے ہوئے مجھے مائیک سے ہٹا دیا،شاید اس لئے کہ میں کم سن تھا اورآواز بھی خاص نہ تھی۔میرا دل بہت دُکھا مگر سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی اُلفت اور اعلیٰ حضرت