Book Name:Ameer-e-Ahl-e-Sunnat Ka Ishq-e-Ala Hazrat

رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی عقیدت نے سنبھال لیا۔(تذکرہ امیرِ اہل سنت،قسط 2،ص۳۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ اِسی عقیدت ومحبت کا صدقہ ہےکہ امیرِ ا َہلسُنَّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے اپنی زندگی کا پہلارِسالہ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی سیرت کے مُتَعَلِقْ لکھا،جس کا نام”تذکرۂ امام احمد رضا“رکھا اوریہ 25صَفَرُ المُظَفَّرْ۱۳۹۳؁ ھ کو ”یومِ رضا “کے موقع پر جاری کیا۔

اعلیٰ حضرت سے ہمیں تو پیار ہے            اِنْ شَاۤءَ اللہ اپنا بیڑا پار ہے

آپ نے  سُناکہ شیخِ طریقت،امیراہلسنتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ امام ِ اہلسنت، مجدّدِ دِین و ملت،اعلی حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے اس قدر مَحَبَّت و عقیدت  کیوں فرماتے ہیں کہ  آپ کے نزدیک اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ رسولِ خدا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تک پہنچنے کا بہترین ذریعہ ہیں اور اس در سے وابستہ ہونے والا کبھی محروم(Deprived)نہیں رہتا بلکہ اسے صحیح معنیٰ میں حضور نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی پہچان نصیب ہوجاتی ہے اورجس خوش نصیب کو حضورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی پہچان نصیب  ہوجائے تو یقیناً وہی مقدر کا سکندر ہے۔امیرِاہلسنت نے ہمت وحوصلے کا دامن نہ چھوڑاتو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   نے آپ کی مدد فرمائی ،عقیدتِ  اعلیٰ حضرت رنگ لائی اور آپ نےبچپن سے جوانی اورجوانی سے  اب تک دامنِ رضا کو استقامت اور مضبوطی کے ساتھ نہ صرف خود تھاما ہوا ہے بلکہ پوری دنیا میں فیضانِ رضا کوعام کرنے کیلئے مختلف انداز  سے کوششوں میں مصروف ہیں ،آپ کی انہی کوششوں کی برکت سے معاشرے میں ایسا مدنی انقلاب برپا ہوا کہ آج ہمیں ہرطرف اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے ترجَمۂ قرآن کنزُالایمان، فتاویٰ رضویہ اور حدائقِ بخشش کی مدنی بہاریں دکھائی دیتی ہیں، یقیناًیہ سب آپ کے عشقِ اعلیٰ حضرت  کا منہ بولتا ثبوت نہیں تو اور کیا ہے؟لہٰذاعاشقِ اعلیٰ حضرت ،امیر اہلسنت