Book Name:Ameer-e-Ahl-e-Sunnat Ka Ishq-e-Ala Hazrat

مسکینی)کا نقشہ  کچھ یوں کھینچا ہے کہ

کوئی کیوں  پوچھے تیری بات رضا!

تجھ سے شیدا ہزار پھرتے ہیں

       (حدائق بخشش،ص۱۰۰)

اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنےدُوسرےمِصْرَع میں بطورِعاجزی اپنے لئے ”کُتّے“  کا لفظ اِستعمال فرمایا ہے، مگر اَدَباً یہاں ”شَیْدا“پڑھا گیا ہے(جس کا مطلب ہے عاشق)۔

شعر کی وضاحت:اِس مَقْطَع میں عاشِقِ ماہِ رِسالت،اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکمال انکساری کا اِظہار کرتے ہوئے اپنے آپ سے فرماتے ہیں:اے احمد رضا!تُو کیا اور تیری حقیقت کیا!تجھ جیسے تو ہزاروں سگانِ مدینہ (یعنی مدینے کے کُتّے) گلیوں میں دیوانہ وارپھر رہے ہیں۔

       روضۂ انور کے سامنے یہ اشعار عرض کر کے اِنتظار میں باادب بیٹھے ہوئے تھے کہ آخر کار راحتُ الْعاشِقین، مُراد الْمُشْتاقین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنے عاشقِ حقیقی کے حالِ زار پر خاص کرم فرمایا، اِنتظار کی گھڑیاں  ختم ہوئیں  اور قسمت انگڑائی لے کر اُٹھ بیٹھی۔۔۔نِقابِ رُخ اُٹھ گیا۔۔ ۔ خُوش نصیب عاشق نے حالتِ بیداری میں  اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا چشمانِ سر سے دیدارکرلیا۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت، ۱/ ۱۰۹ ملخصا)

اب کہاں  جائے گا نقشہ تیرا میرے دل سے

تہ میں  رکھا ہے اِسے دل نے گمانے نہ دیا

(سامانِ بخشش،ص۶۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ  اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو جب دربارِ مصطفٰے