Book Name:Rahmat-e-Ilahi Ka Mustahiq Bananay Walay Amaal

(وسائل بخشش مرمم،ص۱۸۰)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ بات واضح ہوگئی کہ ہمیں  نیک اعمال کرنے کے ساتھ ساتھ گناہوں سے بچتے ہوئے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رحمت سے بخشش کی اُمید بھی رکھنی چاہیے اور اس کی خُفیہ تدبیر سے بھی ہروقت ڈرتے رہناچاہیے ۔آیئے!اب چند ایسے نیک اعمال کے بارے میں سنتے ہیں  کہ جن  کی برکت سے بندہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی رحمت کا حقدار بن جاتاہے ،چنانچہ

(1) ذکر اللہ کرنا

رحمتِ الٰہی کامستحق بنانے والاایک عمل اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کا ذکر کرنا بھی ہے،ذِکْرُاللہ میں دِلوں کا چین ہے ،ذِکْرُاللہ سے بیماریوں  اور رنج وغم  سے نجات ملتی ہے،ذِکْراللہ  سے تنگدستی دُور ہوتی ہے اور ذِکرُاللہ کرنے والا ہروقت رحمت ِ خُداوندی کے سائے میں رہتا ہے،فرمانِ مصطفےٰصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  فرماتاہے :جب کوئی بندہ میرا ذِکر کرتاہے تو میں اس کے ساتھ ہوتاہوں ،اگر وہ مجھے تنہائی میں یا د کر تاہے تو میں بھی اسے تنہایا د کرتا ہوں اور اگر وہ میراذکر کسی مجمع(Gathering)میں کرتاہے تو میں اس سے بہتر مجمع میں اس کا ذِکر کرتاہوں ،اگر وہ ایک بالشت مجھ سے قریب ہوتاہے تو میری رحمت اس سے  ایک ہاتھ قریب ہوجاتی ہے اوراگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب آتا ہے تو میری رحمت  اس سے دو ہاتھ قریب ہوجاتی ہے اوراگر وہ میرے پاس چلتے ہوئے آتا ہے تومیر ی رحمت اس کے پاس دوڑتی ہوئی آتی ہے۔ ''(بخاری، کتاب التو حید ،باب قول اللہ ویحذرکم اللہ نفسہ، رقم ۷۴۰۵ ،ج۴ ،ص ۵۴۱)           

کاش لب پر مرے رہے جاری                     ذِکر آٹھوں پہر تِرا یاربّ