Book Name:Isal-e-Sawab Ki Barkatain

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!حضورِ انور،شافعِ محشر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَاورآپ کے جانثار صحابَۂ کرام کے عمل سے ثابت ہوا کہ فوت شُدہ مسلمانوں کو اِیصالِ ثواب کرنا،ان کی طرف سے قربانی کرنا اور کھانا وغیرہ کھلانا بالکل جائز بلکہ بہترین اور پاکیزہ طریقہ ہے ۔اعلیٰ حضرت امام اَحمد رَضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:امواتِ مسلمین(یعنی مرحومین)کے نام پر کھانا پکاکر اِیصالِ ثواب کے لئے تَصَدُّق(یعنی خیرات)کرنا بِلا شُبہ جائز ومُسْتَحْسَن(یعنی پسندیدہ)ہے اور اس پر فاتحہ سے اِیصالِ ثواب دوسرا مُسْتَحْسَن(یعنی پسندیدہ)ہے اور دوچیزوں کا جمع کرنا زِیادتِ خیر(یعنی بھلائی میں اضافہ)ہے۔(فتاویٰ رضویہ،۹/۵۹۵)ہر شخص کو افضل یہی کہ جو عملِ صالح (یعنی جو بھی نیک کام)کرے اس کا ثواب اوّلین وآخِرین احیاء واموات (یعنی سیِّدُناآدم صَفِیُّ اللہعَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے لےکرتا قیامت ہونے والے)تمام مؤمنین ومؤمنات کے لیے ہدیہ بھیجے (یعنی اِیصالِ ثواب کرے)،سب کو ثواب پہنچے گااور اُسے(یعنی جس نے اِیصالِ ثواب کیا) اُن سب کے برابر اجرملے گا۔ (فتاویٰ رضویہ،۹/۶۱۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمارے معاشرے میں یہ رواج ہے کہ ہم زندگی میں مختلف مواقع پر ایک دوسرے کو تحائف(Gifts)بھیج کر اپنی دوستی یا رشتے داری کو مزید مضبوط بناتے ہیں ، جب ہمارا بھیجا ہوا تحفہ اگرچہ وہ معمولی قیمت کا ہو ہمارے عزیز یا دوست تک پہنچ جاتا ہے  تووہ اسے دیکھ کر خوش ہوتاہے پھر وہ بھی ہمیں  بدلے میں تحفہ بھیج کر اپنی عقیدت و محبت کا ثبوت دیتا ہے، مگر جب ہمارا وہ عزیز یا دوست فوت ہوجاتا ہے تو تحائف کا یہ سلسلہ بھی رُک جاتا ہے۔ لیکن اگر ہم چاہیں تو اِیصالِ ثواب کی صورت میں  اس سے بہتر تحائف بھیج  کر  اس کی خوشی کا سامان کرسکتے ہیں ۔جی ہاں!ہمارے اِیصالِ ثواب مرحومین  کے لئے تحفے بن جاتے ہیں جنہیں پاکر انہیں بے حد خوشی محسوس ہوتی ہے۔جیساکہ

مُردوں کےلئےزندوں کاتحفہ