Book Name:Isal-e-Sawab Ki Barkatain

دنىا مىں پھنس کر رہ گئى ہے، اس نے دوسرى شادى کرکے اپنى مشغولىت بڑھالى ہے، اب وہ مجھے کبھى ىاد نہىں کرتى، ‘‘مىں نے اس سے اس کى ماں کا پتہ معلوم کىا اور دوسرے دن جا کر اسے پردے مىں بُلا کر تمام معاملہ بىان کىا تو وہ  رونے لگی ، اس عورت نے کہا :”بے شک وہ مىرا بىٹا تھا مىرا لختِ جگر تھا۔“پھر اس نے مجھے ہزار درہم دىئے اور کہا۔”ىہ مىرے بىٹے کى طرف سے صدقہ کردىنااور  مىں آئندہ  اس کے لئے دعائیں اور صدقات کرتی رہوں گى۔‘‘ مىں نے حسبِ ہداىت وہ رقم نوجوان کى طرف سے صدقہ کردى۔ دوسرے جمعے ہی میں نے خواب مىں اس مجمع کو اسى طرح دىکھا، اب کى مرتبہ وہ نوجوان بھى سفید پوشاک پہنے ہوئے بہت خوش تھا، وہ تىزى سے مىری جانب آىا اور کہنے لگا کہ”اے صالح!اللہ عَزَّوَجَلَّ آپ کو جزائے خىر عطا فرمائے، آپ کا ہدىہ مجھ تک پہنچ گىا ہے۔‘‘(روض الرىاحىن ص،۱۷۸)

اِیصالِ ثواب کی بَرَکت سے عذاب دور ہوگیا

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ جس نوجوان کی ماں  اپنےفوت شدہ  بیٹے کو  بھول کر دنیا داری میں مشغول ہوگئی تھی،  جب اسے  اپنے لختِ جگر  کی قبر کا حال معلوم ہوا  تو اس  نے  اپنے بیٹے کے لیے صدقہ وخیرات کی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ  اس کی برکت سے وہ غمزدہ مُردہ  خوش ہوگیا۔لہٰذا ہمیں بھی چاہیے کہ  کیسی  ہی مصروفیت ہو اپنے مرحومین کو اِیصالِ ثواب کرنا ہرگز نہ بُھولیں بلکہ اپنے بچوں اور گھر والوں کو بھی اس کی بھرپور ترغیب دلائیں کیونکہ شیطان ہرگز یہ نہیں چاہتا کہ کوئی مُردہ اپنے زندہ مسلمان بھائیوں کی دعاؤں،صدقہ و خیرات اور نیک اعمال کی برکت  سے عذابِ قبر سے نجات پاجائے۔

اِیصالِ ثواب کے متعلق شیخِ طریقت،اميراہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کے رسالے ”قبر والوں کی 25حکایات “کے صفحہ11سے ایک بہت پیاری حکایت سنئے چنانچہ