Book Name:Aulad Ki Tarbiat Or Walidain Ki Zimmedariyan

گُریز نہیں کرتےلیکن اگر بچہ نمازیں قضا کرے یا جماعت سے نماز نہ پڑھے،مدرسے یا جامعہ کی چھٹی کرلے یا تاخیر سے جائے،موبائل فون واٹس ایپ وغیرہ کے ذریعےنا محرموں سے میل جول رکھے،فلمیں ڈرامےدیکھے،گانے باجے سُنے، نت نئے فیشن اپنائے،حرام و حلال کی پروا نہ کرے،شراب پئے،جُوا کھیلے،جھوٹ بولے،غیبتیں کرے،ناجائز فیشن اپنائے،داڑھی منڈوائے یا ایک مُٹّھی سے گھٹائے،بد عقیدہ لوگوں کی صحبت میں بیٹھے،فُضول کاموں میں پیسہ اُڑائے،الغرض طرح طرح کی بُرائیوں میں مبتلا ہوتوان مُعاملات میں  پوچھ گچھ کرنا تو دُور کی بات ہے بلکہ والدین کی پیشانی پر بَل تک نہیں آتے۔اولاد کی مدنی تربیت نہ کرنے کے سبب والدین (Parents)کو کیسے کیسے دن دیکھنے پڑتے ہیں۔آئیے!اس بارے میں ایک عبرت انگیزحکایت   سنتے ہیں اور عبرت کے مدنی پھول چنتے ہیں چنانچہ

کیابیٹا بھی کبھی باپ کو مارتا ہے؟

تَنبِیہُ الغافِلین میں ہے کہ ’’سَمَرقند ‘‘کے ایک عالمِ دین حضرت سیِّدُنا اَبُوحَفْص رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا:’’میرے بیٹے نے مجھے ماراہے۔‘‘اُنہوں نے حیرت سے پوچھا: کیا بیٹا بھی کبھی باپ کو مارتا ہے؟اُس نے کہا:جی ہاں!ایسا ہی ہوا ہے۔حضرت سیِّدُنا اَبُوحَفْص رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے دریافت کیا:کیاآپ نے اسے دِینی علم وادب سکھایا ہے؟اُس نےکہا:نہیں۔آپ  نے پوچھا:قرآنِ کریم سکھایا ہے؟اُس نے کہا:نہیں۔پھر پوچھا: تووہ کیا کرتا ہے؟اُس نے بتایا: کھیتی باڑی کرتا ہے۔حضرتِ سیِّدُناابُوحَفصرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:جانتے ہیں کہ اُس نے آپ کو کیوں مارا ہے؟ کہا:نہیں۔آپ نے اِصلاح کی خاطر اُس پر چوٹ کرتے ہوئے فرمایا: شاید وہ صُبح کے وَقت گدھے پر سُوار ہوکرجب کھیت کی طرف جارہا ہوگا، بَیل(Bull) اُس کے آگے اور کُتّا (Dog)اُس کے پیچھے ہوگا،قرآنِ پاک تو اُسے پڑھنا آتا نہیں کہ کچھ روحانیّت نصیب ہوتی بس یوں ہی غفلت میں کچھ