Book Name:Aulad Ki Tarbiat Or Walidain Ki Zimmedariyan

کی سی زندگی گزارنے کیلئے شریف بدمعاش ہوجاتے ہیں یا جعلی نوٹ بناکر زندگی جیل میں گزارتے ہیں یا ڈاکو بدمعاش بنتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں۔جو بچّے پرورش کے زمانے میں اچھی صحبتیں نہیں پاتے وہ جوان ہوکر ماں باپ کوبہت پریشان کرتے ہیں، ہم نے بڑے فیشن ایبل صاحبزادوں کے ماں باپ کو دیکھا ہے کہ وہ روتے پھرتے ہیں، مفتی صاحب تعویذ دو جس سے بچہ کہنا مانے، ہمارے قبضے میں آئے۔ مگر دوستو! فقط تعویذ سے کام نہیں چلتا کچھ ٹھیک عمل بھی کرنا چاہیے۔(اسلامی زندگی ،ص۲۹،۳۰)

مِری آنیوالی نسلیں ترے عشق ہی میں مچلیں     انہیں نیک تو بنانا مدنی مدینے والے

(وسائل بخشش مرمم،ص۴۲۹)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ حقیقت ہے کہ انسان جوبوتا ہے وہی کاٹتا ہے،ایسا نہیں ہوسکتا کہ بویا تو کچھ اور تھا مگر جب کاٹنے کی باری آئی تو کچھ اور نکلا،بس یہی مثال اولاد کی ہے کہ والدین اولاد کی اسلامی طریقے سے تربیت نہیں کرتے  مگر پھر بھی یہ توقع رکھتےہیں کہ’’ ہمارے بچے بھی نیک پرہیز گار بنیں،والدین کے فرمانبرداربنیں،مُعاشرےمیں عزّت داراورپاکیزہ کردار والے بنیں“ جب نتیجہ اس کے خلاف آتا ہے تو کافی دیر ہوچکی ہوتی ہے،اس وقت والدین اگر اصلاح کی کوشش کرنا بھی چاہیں تو نہیں کرپاتے۔بِگڑی ہوئی اولاد سے بیزار والدین اگر ٹھنڈے دل سے ان كےبگڑنے کے اسباب پر غور کریں تو انہیں اس میں اپنا قُصور زیادہ نظر آئے گا، مثلاًبچہ اگر کام کاج نہ کرے یا اس معاملے میں سُستی کا مظاہرہ کرے،اسکول یاکوچنگ سینٹر(Coaching Center) کی چھٹی کرلے یا تاخیر سے جائے،پڑھائی میں چور ہو،کسی تقریب میں جانے کا یا مخصوص لباس پہننے کا کہا جائے اور وہ اس پر راضی نہ ہو،اسی طرح دیگر دنیوی معاملات میں اگر مگر سے کام لے یا ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرے تو والدین ٹھیک ٹھاک کلاس لیتے،کھری کھری سُناتے،گھنٹوں گھنٹوں ليكچردیتے ہیں،حتّٰی کہ مارپیٹ  سے بھی