Book Name:Aulad Ki Tarbiat Or Walidain Ki Zimmedariyan

دو مَدَنی پھول:(۱)بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عَمَلِ خَیْر کا ثَوَاب نہیں مِلتا۔

                   (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔٭دَھکّا وغیرہ لگا تو صَبْر کروں گا، گُھورنے،  جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شیخ کرمانی کی تربیت یافتہ بیٹی

حضرت سَیِّدُنا شیخ کرمانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ بہت بڑے مُتقی اورپرہیزگارتھے۔آپ کی صاحبزادی جو حسین وجمیل ہونے کے ساتھ ساتھ نیک وپرہیز گاربھی  تھی۔جب شادی کے لائق ہوئی تو بادشاہ کے یہاں سے رشتہ آیا مگر حضرت سَیِّدُنا شیخ کرمانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہنے تین دن کی مہلت مانگی اور مسجد مسجد گُھوم کرکسی پارسا  نوجوان کو تلاش کرنے لگے۔ ایک نوجوان پرآپ کی نگاہ پڑی،جس نے اچّھی طرح نماز ادا کی۔ شیخ نے اس سے پُوچھا : کیا تمہاری شادی ہو چکی ہے؟اس نے کہا: نہیں ۔ پھر پوچھا: کیا نکاح کرنا چاہتے ہو؟ لڑکی قرآنِ مجید پڑھتی ہے، نماز روزہ کی پابند،خوبصورت اور نیک  سیرت ہے۔ اس نے کہا: بھلا میرے ساتھ کون رشتہ کرے گا!حضرت سَیِّدُنا شیخ کرمانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: میں کرتا ہوں، یہ کچھ دِرہم رکھو!اورایک درہم کی روٹی ، ایک کا سالن اور ایک کی خُوشبو خرید لاؤ۔ اس طرح حضرت سَیِّدُنا شیخ کرمانی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اپنی نیک بیٹی کا نکاح اس سے پڑھا دیا۔ دُلہن جب دولہا کے