Book Name:Aulad Ki Tarbiat Or Walidain Ki Zimmedariyan

قافلے میں سفر کے لئے جاتے تو نماز کی تاکید کرکے جاتے اور سفر کے دوران بھی S.M.Sکے ذَرِیعے معلومات کرتے کہ نماز ادا کرلی ہے یا نہیں ؟بیماری کی حالت میں بھی اپنے بڑے شہزادے سے فرمایا: جیسے ہی میری طبیعت بحال ہو ئی اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ  وَجَلَّ ہم دونوں مَدَنی قافلے میں سفر کریں گے۔ شہزادے کو موبائل لے کر دینے سے منع کرتے ہوئے ذِہْن بنایا کہ چُونکہ امیرِ اہلسنّت بانیِ دعوتِ اسلامی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے بچّوں کو موبائل لے کر دینے سے منع فرمایا ہے اس لئے میں آپ کو موبائل لے کر نہیں دوں گا۔(محبوب عطار کی122 حکایات،ص۱۳بتغیر)

مری آنے والی نسلیں تیرے عشق ہی میں مچلیں       انہیں نیک تُوبنانا مدنی مدینے والے!

(وسائلِ بخشش،ص۴۲۹)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایات میں والدین اور اَولاد دونوں کے لئے سبق آموز مدنی پھول موجود ہیں ۔یہ سچ ہےکہ اچھے والدین اولادکی مدنی  تربیت سے كبھی غافل نہیں ہوتے   بلکہ انہیں نصیحت کے مدنی پھولوں کی خوشبو سے مہکائے رکھتے اوران کی اِصلاح کی کوشش کرتے ہیں، اگر وہ خود نمازی،مدنی قافلوں کے مسافر،مدنی انعامات اور سُنّتوں کے عامل ہوں  تو اپنے بچوں کو بھی ان مدنی کاموں کی ترغیب دلاتے اور ان سے پوچھ گچھ کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔بہرحال اب یہ فیصلہ والدین کو کرنا ہے کہ  وہ تربیتِ اولاد کا فریضہ سرانجام دے کر اولاد کو اپنے لئے صدقَۂ جاریہ کا سبب بناتے ہیں یا پھر اُنہیں کُھلی آزادی دےکر اپنی آخرت کی بربادی کا سامان کرتے ہیں۔

نیک   اولاد  کی ، داد  فریاد  کی             خاطر آؤ  چلیں، قافِلے میں چلو

قلب بھی شاد ہو،گھر بھی آباد ہو      پاؤ گے راحتیں، قافِلے میں چلو

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

رِسالہ"اولاد کے حقوق"