Book Name:Aulad Ki Tarbiat Or Walidain Ki Zimmedariyan

اولاد کو قرآنِ کریم سے مَحَبَّت  اوراس کے احکام پرعمل کرناسکھائیے۔

صَدرُالشَّریعہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:سب سے مُقَدَّم یہ ہے کہ بچّوں کو قرآ نِ مجید پڑھائیں اور دِین کی ضَروری باتیں سکھائی جائیں، روزہ و نَماز و طہارت  خریدو فروخت اور اُجرت و دیگر مُعامَلات کے مسائل جن کی روز مرّہ حاجت پڑتی ہے اور ناواقِفی سے خلافِ شَرع عمل کرنے کے جُرم میں مبتَلا ہوتے ہیں اُن کی تعلیم ہو۔اگر دیکھیں کہ بچّے کوعِلم کی طرف رُجحان(Interest) ہے اورسمجھ دار ہے تو علمِ دین کی خدمت سے بڑھ کر کیا کام ہے اور اگر استِطاعت نہ ہو تو درست عقائد اور ضروری مسائل سکھانےکے بعد جس جائز کام میں لگائیں اختیار ہے۔(بہارِ شریعت ج ۲ ص ۲۵۶،ملخصاً)لڑکی کو بھی عقائد وضَروری مسائل سِکھانے کے بعد کسی عورت سے سِلائی اور نقش و نگار وغیرہ ایسے کام سکھائیں جن کی عورتوں کو اکثر ضَرورت پڑتی ہے اور کھانا پکانے اور دیگر اُمور ِخانہ داری میں اُس کو سلیقے ہونے کی کوشش کریں کہ سلیقے والی عورت جس خوبی سے زندَگی بسر کرسکتی ہے بدسلیقہ نہیں کرسکتی۔ (بہارِ شریعت ج ۲ ص ۲۵۷)

حضرتِ علّامہ قُرطُبی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنَقل فرماتے ہیں:ہم پرفرض ہے کہ اپنی اَولاد اور اپنے اہلِ خانہ کو دِین کی تعلیم دیں،اچّھی باتیں سکھائیں اور اُس ادب وہُنر کی تعلیم دیں جس کے بِغیر چارہ نہیں۔ (تفسیر قُرطبی،۹/۱۴۸)

آج فتنوں سے بھرپوراس زمانے میں بھی اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّایسے والدین موجود ہیں جو شریعت کے حکم پراپناسرجھکاکر ہمت و حوصلے کے ساتھ معاشرے کے طعنوں کو برداشت کرتے ہوئے اولاد کی اصلاح اور ان کی اسلامی طریقے سے مدنی تربیت  کر کے اپنی اور ان کی آخرت  بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہیں،یہی وجہ ہے کہ ان مدنی ذہن رکھنے والوں کی اولاد میں کوئی حافظِ قرآن بنتاہے،کوئی قاریِ قرآن بننے کی سعادت پاتاہے، کوئی نیکی کی دعوت عام کرنے والامبلغِ دعوتِ اسلامی بنتا ہے،تو کوئی عِلْمِ