Book Name:Halal Kay Fazail or Haram ki Waeedain

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُناآ پ نے کہ جو حرام کھاتا،حرام پہنتا اوراپنے گھر میں حرام مال رکھتاہے تووه اپنی دُعاؤں کے ثمرات سے خُود کومحروم کرتا اورقہرِ قہار و غضبِ جَبَّار میں گرفتار ہوکر عذابِ نار کا حقدارقرار پاتا ہے ،لہٰذا اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری دُعائیں بارگاہِ خُداوندی میں مقبول ہوں اوراللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کی ناراضی سے امن نصیب ہو تو ہمیں چاہئے کہ صرف حلال کھاناہی اپنی عادت بنائیں اورحرام و ناجائز چیزوں سے بچتے رہیں،بالفرض اگر کم تنخواہ میں کسی کاگُزر بسر نہ ہوتاہو تو وہ غیر ضروری اخراجات سے جان چھڑائے نہ کہ مال كی حرص میں حرام ذرائع اختیار کرے،بسااوقات گھر ، سسرال یا عزیز واَقارب میں کم تنخواہ كی وجہ سے طرح طرح كی باتیں سُننے کوملتی ہیں، ايسےموقع پرعقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ صبروشکر کے ساتھ قلیل آمدنی میں بھی توکل وقناعت کا ذِہْن بنائے۔بعض  نادان ان حالات سے تنگ آکر ہمت ہار بیٹھتے ہیں اور جُوا، بَھتہ،سُود و رِشوت وغیرہ حرام كاموں میں پڑ جاتے ہیں،خود بھی مالِ حرام کھاتے اور اپنے گھر والوں کو بھی مالِ حرام کھلاتے ہیں،یُوں اپنے لئے اور اپنے گھر والوں کے لئے ہلاکت و بربادی کو دعوت دیتے ہیں ۔آئیے!بارگاہِ رِسالت میں اِلتجاء کرتے ہیں:

رہیں سب شاد گھروالے شہا تھوڑی سی روزی پر                                                                             عطا ہو دولتِ صبر و قناعت یارسولَ اللہ

(وسائل بخشش مرمم،ص٣٣٢)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سنا آپ نے کہ انسان کو ہلاکت کی وادیوں میں دھکیلنے کے پیچھے بسا اوقات گھر والوں اور رشتے داروں کا کردار ہوتا ہے، لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم روزی کمانے اور مال جمع کرنے میں اتنے مشغول نہ ہوجائیں کہ گھر والوں کی اسلامی تربیت سے ہی غافل ہوجائیں، لہٰذا بقدرِ ضرورت حلال روزی کمائیے اور ضرور کمائیے، مگر ساتھ ساتھ یہ بات بھی ذہن نشین رکھئے کہ  گھر والوں کی سنّتوں