Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay (Islamic Sisters)

بلکہ آزمائش ہے یہ چیزیں تو کثیر لوگوں کو نصیب ہوجاتی  ہیں مگر تقویٰ  ایک ایسی عظیم صفت ہے جو ہر کسی کو عطا نہیں کی جاتی کیونکہ تقویٰ کوئی معمولی چیز  نہیں بلکہ بہت بڑا خزانہ ہے، جیسا کہ حُجَّۃُ الاِسلام حضرت سَیِّدُنا امام محمدبن محمدغزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:تقویٰ ایک نادِر خزانہ ہے اگر تم اس خزانے کو پالینے میں کامیاب ہوگئے تو تمہیں اس میں بیش قیمت موتی و جواہرات ملیں گے اور علم و دولتِ رُوحانی کا بہت بڑا خزانہ ہاتھ لگے گا، رِزْقِ کریم تمہارے ہاتھ آجائے گا، تم بہت بڑی کامیابی حاصل کرلو گے، بہت بڑی غنیمت پالو گے اور ملکِ عظیم (یعنی جنَّت) کے مالک بن جاؤ گے، یُوں سمجھو کہ دنیا و آخرت کی بھلائیاں تقویٰ میں جمع کردی گئی ہیں۔ تم ذرا قرآنِ حکیم میں تو غور کرو کہ کہیں ارشاد فرمایا:اگر تم تقویٰ اِخْتیار کرو گے تو ہر قسم کی خیر وبرکت کے مالک بن جاؤ گے۔کہیں تقویٰ اختیار کرنے پر اَجر و ثواب کے وعدے فرمائے گئے ہیں اور کہیں فرمایا گیا کہ سعادت کا ذریعہ تقویٰ و پرہیز گاری اختیار کرنا ہے۔ میں یہاں قرآنِ حکیم سے تقویٰ کے بارہ(12) فوائد بیان کرتا ہوں:(1)مُتَّقِی شخص کی ربّ تعالیٰ حمد وثنا کرتا ہے (2)مُتَّقِی شخص دُشمنوں سے مامُون و محفوظ رہتا ہے(3)مُتَّقِی شخص کی اللہ تعالیٰ تائید و اِمداد فرماتا ہے (4)اہلِ تقویٰ آخرت کی ہولناکیوں اور وہاں کے شَدَائِد(سختیوں) سے نجات میں رہیں گے (5) دُنیا میں انہیں رِزْقِ حلال نصیب ہوگا(6)اس کے اَعمال کی اِصلاح ہوجائے گی(7)تقویٰ کی برکت سے تمام گُناہ مُعاف ہوجاتے ہیں(8)مُتَّقِی شخص اللہ تعالیٰ کا دوست بن جاتا ہے(9)تقویٰ سے اَعمال دَرَجَۂ قَبولیت کو پہنچتے ہیں(10)تقویٰ کے باعث انسان خُدا تعالیٰ کے ہاں اِعْزاز و اِکرام کا مُسْتَحِق ہوجاتا ہے(11)مُتَّقِی لوگوں کو بوقتِ موت دیدارِ الٰہی اورآخرت میں نجات کی بشارت دی جاتی ہے(12)مُتَّقِی لوگ آتَشِ دوزخ سے محفوظ رہیں گےاور انہیں ہمیشہ کے لیے جنَّت میں رہنے کی سعادت نصیب ہوگی۔(منہاج العابدین، ص۱۴۴ تا۱۴۸ماخوذاًوملتقطاً)

متقی کی دُعائیں قَبول ہوتی ہیں