Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay (Islamic Sisters)

بارگاہِ خداوندی میں اس طرح عرض گزار ہوا:اے میرے پاک پروردگار عَزَّ  وَجَلَّ ! تو خوب جانتا ہے کہ تیرے کچھ ایسے بندے بھی ہیں کہ جب وہ تجھ سے سوال کرتے ہیں تو  تُو انہیں ضرور عطا فرماتا ہے ۔ میرے مولیٰ عَزَّ  وَجَلَّ!میری ان لکڑیوں کوسونا بنادے۔ابھی اس نے یہ الفاظ اَدا ہی کئے تھے کہ لکڑیاں چمک دار سونا بن گئیں۔اس نے پھر دُعا کی:اے میرے پروردگار عَزَّ  وَجَلَّ! بے شک تو اپنے اُن بندو ں کوزیادہ پسند فرماتا ہے جو شہرت کے طالب نہیں ہوتے۔ میرے مولیٰ عَزَّ  وَجَلَّ! اس سونے کو دوبارہ لکڑیاں بنا دے۔اس کا کلام ختم ہوتے ہی وہ سارا سونا دوبارہ لکڑیوں میں تبدیل ہوگیا۔ اس نے لکڑیوں کا گٹھا اپنے سر پر رکھا اور ایک جانب روانہ ہوگیا۔(عیون الحکایات،حصہ دوم،ص۲۴۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنوں!اسلام میں مُتّقی لوگوں کو بڑی اہمیّت  حاصل ہے،اگر کسی شخص کو  عُہدہ ومَنْصب  پر فائز کرنا ہوتواس کی دیگر اچھی صفات کے ساتھ ساتھ تقویٰ وپرہیز گاری کو بھی مدِ نظر رکھا جاتاہے۔ہمارے اسلاف رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن بھی اپنے مُریدین ومتعلقین  میں سے انہیں لوگوں کومحبوب رکھتے جوپرہیز گاری میں دوسروں سے بڑھ کرہوتے ،جیساکہ منقول ہے کہ کسی  صُوفی بزرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  کا ایک نوجوان مُرید تھا ۔بُزرگ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) اس  نوجوان کو بڑی  عزت اور تر  جیح  دیتےتھے۔ایک مر تبہ کسی مرید نے پُوچھا:”آپ اس  نو جوان کوزیادہ عزت  دیتے ہیں حالانکہ عُمر رسیدہ ہم ہیں؟“بُزرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے کچھ پرندے منگوائے اور ان سب مُریدوں کو ایک ایک پرندہ اور چُھری دی اور فرمایا:”تم میں سے ہر کوئی  پرندے کو ایسی جگہ ذَبْح کرے جہاں کوئی دیکھ نہ سکے۔“نوجوان مُرید  کوبھی ایک  پرندہ دیا اور اس سے بھی وہی بات  ارشا دفرمائی۔ہر ایک شخص پرندہ ذَبْح کرکے لے آیا لیکن نوجوان زندہ پرندہ ہاتھ میں تھا مے  واپس آیا۔ بزرگ(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) نے  اِسْتِفْسا ر فر مایا:”دوسروں کی طرح تم نے اسے ذَبْح کیوں نہ کیا؟“ نوجوان نے  عر ض کی:”مجھے