Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay (Islamic Sisters)

نظر میں بھی تقویٰ و پرہیزگاری ہے ۔محض مشہور و معروف ہونا ،عُمر میں زیادہ ہونا،حسین و جمیل ہونا ،اعلیٰ تعلیم یافتہ ہونا ،رُعب ودَبدے والا ہونا ،زیادہ بینک بیلنس والا ہوناہرگز فضیلت کا معیار نہیں ہے۔حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:بے شک بروزِ قیامت اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے زیادہ قریب وہ لوگ ہوں گے جو دنیا میں طویل عرصے تک بھوکے، پیاسے اور غمگین رہے ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو(عام لوگوں کی نظروں سے)پوشیدہ اورمُتَّقِی ہیں کہ اگر مَوْجُود  ہوں توپہچانے نہ جائیں، غائب ہوں تو انہیں  تلاش نہ کیا جائے، زمین کے ٹکڑے انہیں پہچانتے ہیں اور آسمان کے فرشتے ان کو گھیرے ہوئے ہیں۔لوگ دنیاسے خوش ہوتے ہیں اور یہ لوگ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی اطاعت وفرمانبرداری سے خوش ہوتے ہیں۔لوگ نرم وملائم بستر بچھاتے ہیں جبکہ یہ لوگ پیشانیاں اور گھٹنے بچھاتے ہیں(یعنی راتیں سجدوں میں گزارتے ہیں)۔لوگ انبیائے کرامعَلَیْہِمُ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام کی سُنَّتوں اوران کے اَخلاق سے رُوگردانی کرتے (مُنہ پھیرتے) ہیں لیکن یہ ان کی حفاظت کرتے ہیں۔جب ان میں سے کسی کا اِنتقال ہوجاتاہے توزمین روتی ہے اور جس شہر میں ان میں سے کوئی نہ ہو اس شہر پر جبَّار عَزَّ   وَجَلَّ غضب فرماتا ہے۔ یہ لوگ دُنیا پر اس طرح نہیں ٹوٹ پڑتے جس طرح سڑے ہوئےمُردار پر کُتّے ٹوٹ پڑتے ہیں بلکہ یہ لوگ تو کم کھاتے اور پُرانا لباس پہنتے ہیں۔ ان کے بال بکھرے ہوئے اورچہرےغُبار آلُودہوتے ہیں۔ لوگ اِنہیں دیکھ کر بیمار گمان کرتےہیں حالانکہ یہ بیمار نہیں ہوتے اور لوگ سمجھتے ہیں کہ اِنہیں دماغی عارِضہ لاحِق ہواہے جس کی وجہ سےان کی عقلیں چلی گئی ہیں حالانکہ ان کی عقلیں  گئی نہیں ہوتیں لیکن اُنہوں نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کےمعاملے میں غور وفکر کیاتو اس کے سبب ان کے اندر سے دنیا(کی محبت) چلی گئی۔دنیا والوں کے نزدیک یہ لوگ بے عقل شخص کی طرح چلتے ہیں حالانکہ ان کی عقلیں اس وقت بھی سلامت ہوں گی جب لوگوں کی عقلیں چلی جائیں گی۔ ان کے لئے آخرت میں بلند مرتبہ ہوگا۔جب تم انہیں کسی شہر میں دیکھوتو جان لینا کہ یہ اس شہر والوں کے لئے