Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay (Islamic Sisters)

جب کسی بندے کے سینے میں تقویٰ و پرہیزگاری کی شمع روشن ہوجاتی ہے تو اگرچہ وہ کوئی سیاہ فام  ہی کیوں نہ ہو اس کے تو وارے ہی نیارے ہوجاتے ہیں، اس کی زبان کُن کی کنجی بن جاتی ہے،اس کے مُنہ سے نکلے ہوئے الفاظ اس قدر پاور فُل ہوتے ہیں کہ نکلتے ہی حقیقت کا رُوپ دھار لیتے ہیں حتّٰی کہ تقویٰ و پرہیزگاری کا یہ پیکر اگر لکڑی جیسی معمولی چیزکو بھی سونا بنانے کے لئے بارگاہِ الٰہی میں درخواست کردے تو اللہ تعالٰی اس کی پکار کو رَدّ نہیں فرماتا اور اس لکڑی کو بھی سونا بنادیتا ہے تاکہ لوگوں کومعلوم ہوجائے کہ یہ کوئی معمولی انسان نہیں بلکہ کوئی پہنچی ہوئی ہستی ہے۔ آئیے!اس ضمن میں ایک ایمان افروز حکایت سنئے اور جھومئے چنانچہ

لکڑیاں سوناکیسے بنیں۔۔۔؟؟؟

   حضرت سیِّدُنا دَاؤد بن رَشِید رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:ملکِ شام میں دو (2)حسین وجمیل عبادت گزار نوجوان رہتے تھے۔کثرتِ عبادت اور تقویٰ و پر ہیز گاری کی وجہ سے انہیںصَبِیْح اورمَلِیْحکے نام سے پکارا جاتا تھا۔اُنہوں نے اپنا ایک واقعہ کچھ یُوں بیان کیا:ایک مرتبہ ہمیں بُھوک نے بہت زیادہ تنگ کیا ۔ میں نے اپنے رفیق(ساتھی) سے کہا:آؤ! فُلاں صحرامیں چل کر کسی شخص کو دینِ متین کے کچھ اَحکام سکھا کر اپنی آخرت کی بہتری کے لئے کچھ اقدام کریں،چُنانچہ ہم دونوں صحرا کی جانب چل پڑے، وہاں ہمیں ایک سیاہ فام شخص ملا جس کے سر پر لکڑیوں کا گٹھا تھا۔ہم نے اس سے کہا:بتاؤ! تمہارا رَبّ کون ہے ؟یہ سُن کر اس نے لکڑیوں کا گٹھّا زمین پرپھینکا اور اس پر بیٹھ کر کہا:مجھ سے یہ نہ پوچھو کہ تیرا رَبّ کون ہے؟بلکہ یہ پوچھو:ایمان تیرے دل کے کس گوشے میں ہے ؟ اس دیہاتی کا عارفانہ کلام سُن کر ہم دونوں حیرت سے ایک دوسرے کا مُنہ تکنے لگے۔وہ پھر مُخاطب ہوا:تم خاموش کیوں ہوگئے،مجھ سے پوچھو،سوال کرو،بے شک طالب ِ علم سوال کرنے سے باز نہیں رہتا۔ہم اس کی باتوں کا کچھ جواب نہ دے سکے اور خاموش رہے۔ جب اس نے ہماری خاموشی دیکھی تو