Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay (Islamic Sisters)

افضلیت کسی اور ہی چیز سے ہے۔(مزید فرماتے ہیں:)سیاہ فام مؤمن ہزارہا سُرخ سفید کافروں سے افضل ہے۔سیاہ فام مُتَّقی ہزار ہا سُرخ سفید بدکاروں سے افضل ہے۔فاسِق سے مُتَّقی افضل،غافل سے بیدار افضل یہ فرمانِ عالی بہت ہی وسیع ہے۔(مرآۃ المناجیح،۷/۳۳-۳۲ملتقطاً)

          نہ پوچھ ان خرِقہ پوشوں کی عقیدت ہے تو دیکھ ان کو

 

یدِ   بَیضاء   لئے   ہیں  اپنی  اپنی  آستینوں   میں

میٹھی میٹھی اسلامی بہنوں!معلوم ہوا کہ دینِ اسلام میں محض اونچے نسب والایا مالدار ہونا ، سفید وسیاہ رنگت والا ہونا باعثِ فضیلت نہیں بلکہ انسان  کے افضل و اعلیٰ ہونے کا معیار تقویٰ وپرہیزگاری پر ہے ۔تقویٰ وپرہیز گاری ایسی عظیمُ الشَّان دولت ہے کہ اِمامُ الْمُتَّقین،سَیِّدُ الْمُرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب بارگاہِ الٰہی میں دَسْتِ سُوال  دراز فرماتے تو  تَقویٰ کی بھی دُعافرماتے تھے ، چُنانچہ

حضرت سَیِّدُنا ابنِ مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی  ہے کہ نبیِ کریم ،روفٌ رَّحیم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَیہ دُعا مانگا کرتے تھے:اَللّٰهُمَّ اِنِّي اَسْئَلُكَ الْهُدٰى وَالتُّقىٰ وَالْعَفَافَ وَالْغِنىٰ یعنی اے میرے  پَرْوَرْدگار!میں تجھ سے ہدایت،تقویٰ ،پاکدامنی اور توَنگَری کاسوال کرتا ہوں۔(مسلم، کتاب الذکروالدعا  الخ، باب التعوذمن شر ما عمل الخ،ص۱۴۵۷، حدیث:۲۷۲۱)

مُفَسِّر شہِیر مُفتِی احمدیار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:ہدایت سے مُراداچھے عقائد ہیں، تقویٰ سے مُراد اچھے اعمال، پاکدامنی سے مُراد بُرائیوں سے بچنا ہے اور(دولتمندی) سے مُراد مخلوق کا مُحتاج نہ ہونا،اللہ(عَزَّ  وَجَلَّ) و رسول(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کا حاجتمند رہنا ہے، اس (دُعا)میں دین  کی تمام بھلائیاں مانگ لی گئیں۔(مرآۃ المناجیح، ۴/۷۱)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنوں!یاد رکھئے!مال و دولت یامَنْصب و وزارت مل جانا کوئی کمال نہیں