Book Name:Fazilat ka Miyar Taqwa hay (Islamic Sisters)

داربنادیا جائے  ہمیں اس کی اطاعت کرنی چاہئے کیونکہ صرف تجربہ کار ہونا یا عمر میں زیادہ ہونا  ہی  افضلیت کی دلیل نہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ تقوی و پرہیزگاری بھی بے حد ضروری ہے،جس شخص میں دیگر اچھی صفات کے ساتھ تقویٰ،خوفِ خدا و عشقِ مُصْطَفٰے بھی ہوگا وہ دوسروں سے  فضیلت و مرتبے میں اعلیٰ اورعہدہ و منصب کے زیادہ لائق ہوگا۔مکی مدنی آقا،دو عالم کے داتا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ بھی اسی کو امیر بنایا کرتے تھے کہ  جو تقویٰ و پرہیزگاری میں دوسروں سے بہتر ہوتا۔آئیے!بطورِ ترغیب اس ضمن میں ایک حدیثِ مبارکہ اور اس کی شرح سنتے ہیں اور اس سے مدنی پھول چُنتے ہیں،چنانچہ

حضرت سَیِّدُنا عبدُالله ابنِ عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک لشکر بھیجا اوران پر حضرت اُسامہ ابن زید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو امیر بنایا تو بعض لوگوں نے ان کی اِمارت(سرداری)میں اعتراض کیا تو رسولُ الله صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اگر تم لوگ ان کے امیر ہونے میں طعنہ کرتے ہو تو تم ان کے والد کے امیر ہونے میں بھی اس سے پہلے طعنہ کرتے تھے،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی قسم! وہ امیری کے لائق تھے اور وہ مجھے لوگوں سے زیادہ پیارے تھے اور یہ بھی ان کے بعد مجھے لوگوں میں زیادہ پیارے ہیں۔(بخاری،کتاب المغازی،باب بعث النبی اسامۃ الخ،۳/۱۶۱،حدیث:۴۴۶۹)

مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیم الاُمَّت مفتی احمدیار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیان کردہ حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:حضرت(سَیِّدُنا)اُسامہ اِبْنِ زید(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ)کو حضورِاَنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اپنی حیات شریف میں بہت بار امیرِ لشکر بنایا تھا(اسی طرح) وفات کے قریب بھی ایک لشکر پر آپ(رَضِیَ اللہُ  تَعَالٰی عَنْہُ) ہی کو امیر بنایا اسے سریَۂ اُسامہ کہتے ہیں۔جب پہلی بار اُنہیں امیر بنایا تب یہ واقعہ پیش آیا یا ہر دَفْعہ یہ ہی واقعہ ہوا کہ لوگ ان کی امارت(سرداری)پر اِعْتراض کرتے رہے۔یہ طعن کرنے والے