Book Name:Ashabe Khaf Ka Waqiya

سے ثابت ہے۔سورۂ کہف میں ہے: لَنَتَّخِذَنَّ عَلَیْهِمْ مَّسْجِدًا(۲۱) (1)(ترجَمۂ کنز الایمان :قسم ہے کہ ہم تو ان پر مسجد بنائیں گے۔)حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے روضۂ انور اور اکثر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کے مزارات کے پاس مسجدیں ہیں،یہ خود صحابہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ اَجْمَعِیْن یا صالحین عَلَیْہِمْ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْمُبِین نے بنائیں،اب مزاراتِ اولیاءکے پاس عام مسلمان مسجدیں بناتے ہیں،مقبولوں کے قرب میں نماز زیادہ قبول ہوتی ہے۔ مسجدِ نبوی میں ایک نماز کا ثواب پچاس ہزار(50000) نمازوں کے برابرہے، حُضُوْرِ  انور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قُرب کی وجہ سے،ربّ تعالیٰ نے گنہگار اسرائیلیوں سے فرمایا تھا: وَّ ادْخُلُوا الْبَابَ سُجَّدًا وَّ قُوْلُوْا حِطَّةٌ (2)(ترجَمۂ کنز الایمان :اور دروازہ میں سجدہ کرتے داخل ہو اور کہو ہمارے گناہ معاف ہوں۔)قبورِ انبیا کی برکت سے توبہ قبول ہوگی ۔(اللہ تعالیٰ)حضرت سَیِّدُنا زکریا عَلَیْہِ السَّلَام  کا واقعہ بیان فرماتا ہے: هُنَالِكَ دَعَا زَكَرِیَّا رَبَّهٗۚ- (3)(ترجَمۂ کنز الایمان:یہاں پکارا زکریااپنے رَبّ کو۔)حضرت سَیِّدُنا زکریا عَلَیْہِ السَّلَام نے حضرت سَیِّدَتُنا  بی بی مریم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے پاس کھڑے ہو کر بیٹے کی دعا مانگی،معلوم ہوا کہ بزرگوں کے قُرب میں توبہ اور دُعا بہت قبول ہوتی ہے۔(4)

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ بزرگانِ دین عَلَیْہِمْ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْمُبِین اور اہلِ حق علمائے کرام کَثَّرَھُمُ اللّٰہُ السَّلام کا یہ معمول رہاہے  کہ وہ اپنی مشکلات کے حل کے لیے اولیائے کرام رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  کے مزارات پر حاضری دِیا کرتے تھے۔ آئیے!اس ضمن میں معمولاتِ بزرگانِ دین ملاحظہ فرمائیے،چُنانچہ

1.    حضرت سَیِّدُنا حسن بن ابراہیم خَلّال حنبلی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:مجھے جب کوئی معاملہ

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

1 پ۱۵،الکہف:۲۱

2 پ۱،البقرۃ:۵۸

3… پ۳، اٰل عمرٰن:۳۸

4… مرآۃ المناجیح ،۱/۴۴۰ملتقطاًبتغیر قلیل