Book Name:Yazeed ka bura kirdar

رورہےتھے،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےفرماىا:”دوسرے کو بھى مجھےدو۔“ خاتونِ جنّت سىّدہ فاطمہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے دوسرے کو بھى حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے حوالے کردىا، حضورنبیِ کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےان کےساتھ بھی وہى مُعاملہ فرمایا،( ىعنى  ان  کے مُنہ میں بھی اپنی مُبارک زبان ڈال دی تو وہ بھی سیراب ہو کر خاموش ہو گئے) اس کے بعددونوں شہزادے اىسے خاموش ہوئے کہ مىں نے دوبارہ ان کے رونے کى آواز نہ سُنى۔حضرت سیّدنا ابُو ہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ مزید فرماتے ہیں:میں ان سے مَحَبَّت  کیوں نہ کروں جبکہ  میں نے نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اُن  کے ساتھ ایسا کرتےہوئے دیکھاہے۔(معجم کبیر ،بقیة اخبارحسن بن علی بن أبی طالب، ۳/۵۰،حديث:۲۶۵۶)

 اُن دو کا صدْقہ جن کوکہا میرے پھُول ہیں

کیجے رضاؔ کو حشر میں خنداں مثالِ گُل

                                                                                                   (حدائقِ بخشش ص77)

شعر کی وضاحت:

اے میرے پیارے آقا!اپنے جن دو شہزادوں کوآپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا پُھول فرمایا یعنی حَضْرت امامِ حسن اور حضرتِ امام حسین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ان کے صدقے میں رَضا کو میدانِ محشر میں ہر قسم کی مشکلات  وپریشانیوں سے بچا کر مسکراتے (یعنی کِھلتے )ہوئے پھول کی طرح کر دیجئے ۔

(شرح حدائقِ بخشش، ص:۲۱۷، ماخوذاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ اُصول اچھی  طرح ذِہْن نشین کرلیجئے کہ جس طرح صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَاناور اہلبیت  ِ اَطہار کی مَحَبَّت دُنیا و آخرت میں  نجات کا ذریعہ ہے، ایسےہی  ان  سے  بُغْض وعدوات رکھنے میں  ہلاکت ہی ہلاکت ہے، جیساکہ