Book Name:Yazeed ka bura kirdar

آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے  تمام عمر اسے  اپنائے رکھا،جب مروان بن حکم حضرت  سَیّدنا ابُو ہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی بارگاہ میں بوقتِ وفات حاضر ہوا اورعرض کی :”جب سے آپ کی  صُحبت  اختیار کی ہے، میں نے آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی ذات میں حضراتِ حسنینِ کریمین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی مَحَبَّت بہت زیادہ پائی ہے۔“یہ سُن کر حضرت سیّدنا ابُو ہُرَیْرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیقرار ہو کر اُٹھ  بیٹھے اور ارشاد فرمایا: ایک مرتبہ ہم نبیِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ہمراہ کہیں جانے کے لیے نکلے،ابھى کچھ ہی راستہ طے کیا تھا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نےحسنىنِ کریمینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکے رونے کی آواز سُنى اوروہ دونوں اس وَقْت اپنی والدہ کے پاس تھے،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم جلدی جلدی چلتے ہوئے، ان کے پاس تشریف لے گئے۔ میں نے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو سیّدہ فاطمۃُ الزَّہرارَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسےیہ فرماتے سُنا: میرے بیٹوں  کو کیا ہوا؟عرض کی: پیاس(یعنی پیاس کی وجہ سے دونوں رو رہے ہیں۔)نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمپانى لىنے کے لىے مشکىزے کى طرف بڑھے، مگر اس میں پانی مَوْجُود  نہ تھا کیونکہ اُن دِنوں پانى کى اتنی سخت قِلَّت تھى کہ لوگ بھی پانی کی تلاش میں رہا کرتے تھے۔ نبیِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے لوگوں کو پُکار کر  فرمایا:کیا تم  میں سے کسی کے پاس پانی ہے؟

ہر اىک نے کجاووں(سواریوں کے بیٹھنے کیلئے اونٹ کی کمر پر بنائی گئی نشستوں) سے لٹکتے ہوئے مشکىزوں مىں پانى دىکھا مگر انہیں ایک قطرہ تک نہ ملا،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خاتونِ جنّت،سىّدہ فاطمۃُ الزّہرا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے فرماىا: اىک بچہ مجھے دو۔ خاتونِ جنّت سیّدہ فاطمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَانے اىک بچے کو پردے کے نىچے سے دے دىا، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اُنہیں  لے  کر اپنے سىنے سے لگاىا مگر وہ سخت پىاس کى وجہ سے مُسلسل رورہے تھے،آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے اُن  کے مُنہ مىں اپنى زبان مُبارک ڈالی تو  وہ اُسے چُوسنے لگے حتّٰى کہ سىراب ہو گئے، (حضرت سیّدناابُوہرىرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہىں کہ)  مىں نے دوبارہ ان  کے رونے کى آواز نہ سُنى ، جبکہ دوسرے (شہزادے) اسى طرح مُسلسل