Book Name:Yazeed ka bura kirdar

شيخُ الحديث حضرت علّامہ عبدُالمُصطَفیٰ اَعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   فرماتے ہیں:لالچ بہت ہی بُری خَصْلَت اور نِہایَت خراب عادت ہے،اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندے کو جو رِزْق و نعمت اور مال و دَولت یا جاہ (یعنی عزّت )ومَرتَبہ  مِلا ہے، اُس پر راضی ہو کر قناعت کرلینی چاہئے۔ دُوسروں کی دَولتوں اور نعمتوں کو دیکھ دیکھ کر خُود بھی اُس کو حاصِل کرنے کے خیال میں پریشان حال رہنا اور غلَط و صحیح ہر قسم کی تدبیروں میں دن رات لگے رہنا یہی جذبَۂ حرص و لالچ کہلاتا ہے اور حرْص و طمْع دَرْحقیقت انسان کی ایک پیدائشی خَصْلَت ہے ۔( جنتی زیور،۱۱۰ ،بتغیرقلیل)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دُنیاوی مال ودولت کے حُصُول کی خواہش  وکوشش کرنے کے بجائے آخرت  کی نعمتوں کو پانے کیلئے خوب نیکیاں کیجئے اور دُنیا سے بے رغبتی اختیار کیجئے ۔صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے حضورِپاک، صاحبِ لَولاک  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسے عرض کی: ہم سب میں بہتر کون ہے؟ارشاد فرمایا:اَزْہَدُکُمْ فِی الدُّنْیَاوَاَرْغَبُکُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ یعنی تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو دنیا سے زیادہ بے رغبتی اورآخرت میں زیادہ رغبت رکھنے والا ہو۔(شعب الایمان،باب فی الزھدوقصرالامل، ۷/۳۴۳، حدیث:۱۰۵۲۱)

دنیا سے بے رغبتی کسے کہتے ہیں ؟

حضرتِ  علامہ عبدُالرء ُوف مَناویرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اس حدیث ِپاک کی شرح میں فرماتے ہیں:دُنیا کے فَنا اور عیب دار ہونے کی وجہ سے بے رغبتی کرے اور آخرت کی بُزرگی اور ہمیشہ رہنے کی وجہ سے آخرت میں رغبت رکھے ،عقلمند وہ ہے جو دُنیا اور دُنیا کے میل کچیل سے اپنے آپ کو بچائے اور دُنیا کو اپنا خادِم بنائے ،ضرورت کے مُطابق دُنیا جمع کرے اور اس کے علاوہ دنیا سے کنارہ کَشی اختیار کرے کیونکہ جب کوئی دنیا سے مُنہ موڑتا ہے تو دُنیا اس کے پاس ذلیل ہو کر آتی ہے ، جو شخص دُنیا  کمانے کی خاطر جتنا دُنیا کے پیچھے بھاگتا ہے ،دُنیا اس سے اتنی ہی بھاگتی ہے،جیسے سایہ سُورج کی طرف مُنہ کرکے چلنے والے کے پیچھے پیچھے آتا اور سُورج سے پیٹھ پھیر کر چلنے والے کے آگے آگے بھاگتا ہے، اگر یہ شخص اپنے آگے