Book Name:Yazeed ka bura kirdar

کی جس کے قَبضَۂ قُدرت میں میری جان ہے! بے شک قراٰن اور ذِکْرُاللہ ضرور دل میں اس طرح ایمان اُگاتے ہیں جس طرح پانی سبزگھاس اُگاتا ہے۔(فردوس الاخبار،۲/۱۰۱،حدیث:۴۲۰۴)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ روایات کی روشنی میں معلوم ہوا ،گانے باجے سننا حرام ہے ۔ مگر افسوس کہ ہمارے مُعاشرے کے ماڈرن مفکرین اور میوزک کے شائقین اس لہوولَعِب اور یادِ الٰہی سے غافل کرنے والی منحوس شے کو رُوح کی غِذاقرار دیتے ہیں۔دَرحقیقت مومن کی رُوْح کی غِذا تو ذِکْرُاللّٰہ ہے، جس سے اِسے سُکون ملتاہے جیساکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ پارہ 13،سُورۂ رَعْد،آیت نمبر 28میں ارشاد فرماتاہے۔

اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَىٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِؕ-

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں ۔ ۱۳،الرعد:۲۸)

یادرکھئے!موسیقی رُوح کی غِذا ہرگز ہرگز نہیں ہوسکتی بلکہ یہ تو سَراسَر رُوح میں بگاڑ پیدا کرنے ، نمازوں اورعبادتوں کی لذّتیں تباہ کرنے ،شرم و حیا کا خُون کرنے اورمسلمانوں کوبے پردگی پر اُبھارنے کاسبب ہے،مَعَاذَاللّٰہ گانوں کے بعض اشعار تو ایسے بھی ہیں،جن میں بے تحاشا کُفریات بکے جاتے ہیں، جنہیں ہم گُنگُناتے پھرتے ہیں اوراس طرف ہماری توَجّہُ بھی نہیں جاتی۔اللہ عَزَّوَجَلَّ  ہمیں گانے باجے  کی نحوست  سے بچنے کی توفیق عطافرمائے اور ہر وقت نعت وتلاوت  ، سُنَّتوں بھرے بیانات،مدنی مُذاکرے اورمدنی چینل کے ایمان افروز سلسلے دیکھنے کی سعادت نصیب فرمائے ۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ 

میں گانے باجوں اور فِلموں ڈِراموں کے گنہ چھوڑوں

پڑھوں نعتیں کروں اکثر تلاوت یا رسول اللہ

                                                                                           (وسائلِ بخشش مُرمّم، ص331)