Book Name:Hasnain Karimayn say Huzor ki Muhabbat

1)    حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اِن دونوں نونہالوں کوسونگھتے اورسینۂ مُبارَک سے لپٹاتے۔(سنن الترمذی،کتاب المناقب،باب مناقب ابی محمد الحسن بن علی...الخ، الحدیث:۳۷۹۷، ج۵،ص۴۲۸)

2)    هُمَا رَيْحَانَتَايَ مِنْ الدُّنْيَایعنی حَسن وحُسَین (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا )دُنیا میں میرے دو پُھول ہیں۔(ترمذی  ، باب مناقبِ  حسن رضی اللہ   عنہ ج۵،ص ۴۲۷،حدیث ۳۷۹۵)

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!غور کیجئے! کہ پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حَسَنَینِ کَریمَیْنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے کیسی کمال مَحَبَّت و اُلفت تھی، وہ لوگ جو اپنے بچوں سے اِس وجہ سے پیار و مَحَبَّت سے پیش نہیں آتے کہ کہیں ان کا رُعب و دبدبہ ختم نہ ہو جائے ،ان کے لیے آقا عَلَیْہِ السَّلَامکا یہ عمل درسِ نصیحت ہے کہ حُضُورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمسیدِ کائنات ہونے کے باوجود بھی اپنے نواسوں کو کندھوں پر سوار فرماتےتھے، آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے حَسَنَینِ کَریمَیْن کی محبت کو اپنی مَحَبَّت قرار دیا اورحَسَنَینِ کَریمَیْن سے دشمنی کو خود سے دشمنی قرار دیا، اپنی اولاد کو چُومنا، خُود سے چمٹانا، کندھوں پر سوار کرنا اور اُنہیں سینے سے لگانا یہ تو ہوتا ہی ہے لیکن آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  حَسَنَینِ کَریمَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کو سُونگھا بھی کرتے اور فرماتے حسن و حسین(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا) دنیا میں جنت کے پھول ہیں۔(مراٰۃ المناجیح،باب مناقب اہل بیت النبی، الفصل الاول، ۸/۴۶۲)

اُن دو کا صدقہ جن کو کہا میرے پھُول ہیں

کیجئے رضاؔ کو حَشْر میں خَنْداں مثالِ گُل

(حدائقِ بخشش، ص:۷۷)

شرحِ کلامِ رضا:

        اے میرے پیارے آقا!اپنے جن دو شہزادوں کوآپصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنا پُھول