Book Name:Hasnain Karimayn say Huzor ki Muhabbat

اسے بے مول  اور بیکار بنادیتی ہےجبکہ بچوں  کی دلجوئی کرنا اور گُھل مِل جانا،ان میں خود اعتمادی ،برداشت اور حُسن ِاَخلاق جیسے خوب صورت اوصاف  پیدا کردیتا ہے  ۔ ہمارے پیارے آقا،مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تمام بچوں  سے  بہت پیار فرماتے اورشفقت و مَحَبَّت  بھرا سلوک فرماتے جبکہ حضرت سیّدنا امام حسن و حضرت سیّدناامام حُسَینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا کی دلجوئی  فرمانے میں سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے انداز ہی نرالے تھے ،آئیے ان میں سے چند واقعات سنتے ہیں:

سرکارسجدے کوطویل  فرمادیتے:

       حضرت سَیِّدُنا عبدُاللہ بن شَدَّادرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ   اپنے والد حضرت شَدَّاد بن ھَاد رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے رواىت کرتے ہىں کہ ایک مرتبہ سرکار دوعالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مغرب یا عشا کى نماز  پڑھانے کے لىےتشرىف لائے ، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمامام حسن یا امام حسىن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا مىں سے کسى اىک شہزادے کو اٹھائے ہوئے تھے۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نماز پڑھانے کے لئے آگے بڑھے اور شہزادے کو اپنے پاس بٹھادىا۔پھر  نماز کے لىے تکبىر فرمائى اور نماز  شروع کردى۔ نماز کے دوران آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے طوىل سجدہ فرماىا، حضرت سیّدنا  شَدَّادرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں مىں نے سر اُٹھا کر دىکھا کہ شہزادے آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کى پُشت مبارک پر سوار ہىں اور سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سجدہ میں ہیں، مىں پھر سجدہ مىں چلا گىا۔ جب نماز اد افرماچکے تو لوگوں نے عرض کى: یَارَسُولَاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!  آپ نے نماز مىں اتناطوىل سجدہ کىا کہ ہم نے گمان کىا کہ کوئى امرِ الہٰى واقع ہو گىا ہے ىا آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر وحى نازل ہونے لگى ہے، آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرماىا: اىسى کوئى بات نہیں تھى،مىرا بىٹا مجھ پر سوار تھا ،مجھے یہ بات پسند نہ آئی کہ میں جلدى کروں اور  اس کی دل شکنی ہو،(نسائی،کتاب التطبیق،باب هل يجوز أن تكون سجدة أطول۔۔الخ، ص۱۹۶، حدیث:۱۱۳۸)