Book Name:Hasnain Karimayn say Huzor ki Muhabbat

حسین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاتشرىف لائے، اُنہوں نے سُرخ رنگ کى قمىصیں پہنى ہوئى تھىں کم عمری کى وجہ سے گِرتے پڑتے چلے آرہے تھے،  نبىٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے جب انہىں دىکھا تو مِنْبر سے نىچے تشرىف لے آئے، دونوں شہزادوں کو اُٹھاىا اور اپنے سامنے بٹھا لىا، پھر فرماىا: اللہ تَعَالٰی کا اِرْشاد سچ ہے) اِنَّمَاۤ اَمْوَالُكُمْ وَ اَوْلَادُكُمْ فِتْنَةٌؕ- (پ ۲۸،التغابن:۱۵) ترجَمۂ کنز الایمان: تمہارے مال اور تمہارے بچے جانچ (آزمائش)ہی ہىں۔(مىں نے ان بچوں کو دىکھا کہ گِرتے پڑتے آرہے ہیں تو مجھ سے صَبْر نہ ہو سکا، حتی کہ مىں نے اپنى بات   کاٹ کر انہىں اُٹھالىا۔(ترمذی  ، باب مناقبِ  حسن،۵/ ۴۲۹، حدیث ۳۷۹۹)

        مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہاس حدیثِ پاک کی شرح میں فرماتے ہیں:  اس موقع پر حُضُوْر  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے(دونوں شہزادوں کو) حاضرین میں سے کسی سے نہ منگایا،نہ کسی اور کی گود میں بٹھایا، بلکہ خُود مِنْبر شریف سے اُتر کر خُطبہ چھوڑ کربچوں کے پاس گئے،اُنہیں اُٹھاکرلائے اپنے برابربٹھایا،یہ ہے حُضُور(صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی انتہائی مَحَّبت ان دونوں سے ۔(نیز)اس آیتِ کریمہ میں’’فِتْنَۃٌ‘‘ بمعنٰی آفت یا مصیبت نہیں، بلکہ بمعنیٰ محنت یا آزمائش ہے، اللہ تَعَالٰی ان کے ذریعے مؤمن کو ثواب دیتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح،۸/۴۷۸)

تربیتِ اولاد کی اہمیت!

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!واقعی اَولاد کی تربیت ایک آزمائش سے کم نہیں ہے، اگر اِنْسان صحیح معنوں میں شریعت کے عین مُطَابِق اپنی اولاد کی تربیت کر جائے تو اولاد اس کے لیے ثوابِ جاریہ کا سبب ہے اور اگر اولاد صحیح تربیت نہ ہونے کے سبب خدانخواستہ گناہوں کی راہ پر چل پڑے تو ایسی اولاد والِدَین کے لیےجہاں دنیا میں رُسوائی کا سبب بن جاتی ہے، وُہیں آخرت میں بھی والِدَین کی پکڑ کا سبب بن سکتی ہے۔ حضرت سَیِّدُناعبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے ایک شخص سے فرمایا: اپنے بچے کی اچھی تربیت کروکیونکہ تم سے تمہاری اولاد کے بارے میں پوچھا جائے گاکہ  تم نےاس کی کیسی تربیت کی ہے