Book Name:Hasnain Karimayn say Huzor ki Muhabbat

آقا عَلَیْہِ السَّلَام   نے اِرْشاد فرمایا:’’اَدِّبُوْا اَوْلَادَکُمْ عَلٰی ثَلاثِ خِصَالٍیعنی اپنے بچوں  کو تین(3)چیزیں  سکھاؤ ، حُبِّ نَبِیِّکُمْ اپنے نبی کی مَحَبَّت،وَحُبِّ اَہْلِ بَیْتِہٖاوراَہل بیت کی مَحَبَّت،وَقِرَاءَ ۃِ الْقُرْاٰنِ اور قرآنِ پاک پڑھنا۔(الصواعقُ المُحرقہ، المقصدُالثانی فیماتضمنتہ تلک الآیۃ من طلب محبۃ آلہ، ص۱۷۲)

        اِس حدیثِ پاک سے مَعْلُوم  ہو اکہ حُضُور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  اپنے اَہلِ بیتِ کرام  سے کس قَدر مَحَبَّت فرماتے کہ صحابۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کو اس بات کی تعلیم اِرْشاد فرما رہے ہیں  کہ تم تو مجھ سے اور میرے اَہلِ بَیت سے مَحَبَّت کرتے ہی ہو اپنی آنے والی نسلوں  کے دلوں  میں  بھی میری اور میرے اَہل بیت کی مَحَبَّت پیدا کرو  تاکہ ان کا شُمار بھی نَجات یافتہ لوگوں  میں  ہو۔ ایک اور مقام پر تو آقا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام   نے اپنے اہلِ بیتِ کرام کی مَحَبَّت کو اِیْمانِ کامل کے لیےشرط قرار دیا۔ چنانچہ

        فرمانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم :کوئی بندہ مومنِ کامل نہیں ہوتا یہاں تک کہ میں اسے اس کی جان سے زیادہ پیارا نہ ہوں اور میری اَولاد اس کو اپنی جان سے زیادہ پیاری نہ ہوا ور میرے اہل اُن کو اپنے اہل سے زیادہ مَحْبُوب   نہ ہوں اور میری ذات اس کو اپنی ذات سے زیادہ  پیاری نہ ہو۔(شعب الایمان للبیہقی،باب فی حب النبی،فصل فی براء تہ فی النبوۃ، الحدیث:۱۵۰۵، ۲/۱۸۹)

اِیماں جسے کہتے ہیں عقیدے میں ہمارے

وہ تیری محبت  تِری عِتْرَت کی وِلا ہے

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                              صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ مؤمنِ کامل بننے اور اُخروی نجات پانے کے لیے اہلِ بیتِ کرام کی مَحَبَّت بہت ضروری ہے۔اہلِ بیت کی مَحَبَّت رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مَحَبَّت ہے، اہلِ بیت کی مَحَبَّتاللہ عَزَّ  وَجَلَّاور اس کے رسول  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رضا پانے کا سبب ہے، اہلِ بیت  کی مَحَبَّت ایمانِ کامل کی نشانی ہے،اہلِ بیت کی مَحَبَّت دونوں جہاں کی کامیابی پانے کا سبب ہے،