Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے حیا کرنے کا معنیٰ

        حضرت سیِّدُنا عبدُ اﷲ بن مَسعُود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مَروی ہے کہ حُضُورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صَحابہ کِرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہم سےفرمایا:اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے حیاکرو جیسا حیا کرنے کا حق ہے۔سیِّدُنا عبدُ اﷲ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ ہم نے عرض کی:ہم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے حیا کرتے ہیں اور سب خوبیاں اللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کیلئے ہیں۔ارشاد فرمایا:یہ نہیں، بلکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے کما حَقُّہ ، حیا کرنے کے معنیٰ یہ ہيں کہ سر اور سر میں جتنے اَعضا ہیں ان کی اور پیٹ کی اور پیٹ جن جن اَعضا کو گھیرے ہے اُن کی حفاظت کرے اور موت اور مرنے کے بعد گلنے سڑنے کو یاد کرے اور آخِرت کو چاہنے والا دنیا کی زَیب و زِینت چھوڑ دیتا ہے تو جس نے ایسا کیا اُس نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے شرمانے کا حق ادا کر دیا۔(مسند امام احمد، ۲ /۳۳،حديث:۳۶۷۱ )

        اوراگرہم نےساری زندگی ہاتھ پاؤں کوگناہوں میں مشغول رکھا،زبان کوفحش باتوں کا عادی بنایا،آنکھوں سے بدنگاہی کرتے رہےتو یادرکھئے!یہی اعضا کل بروزِ قیامت ہمارے خلاف گواہ بن جائیں گے ،جیساکہ پارہ18سُوْرَۂ نُوْر کی آیت نمبر24 میں ارشادِ خداوندی ہے:

یَّوْمَ تَشْهَدُ عَلَیْهِمْ اَلْسِنَتُهُمْ وَ اَیْدِیْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۴)

ترجَمۂ کنز الایمان :جس دن  ان پر گواہی دیں گی ان کی زبانیں  اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے۔

          میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!ڈر جائیے اور گھبراکر جھٹ پٹ توبہ کرلیجئے، کہیں ایسا نہ ہو کہ آج جن اعضاسے ہم بےحیائی والے کام کرتے ہوئے نہیں شرماتے اور بِلاجھجک اپنے رب عَزَّ  وَجَلَّ  کی نافرمانیوں میں مشغول ہو جاتے ہیں، کل قیامت کےدن بارگاہِ الٰہی میں یہی اعضا ہمارے خلاف گواہ بن کرہمیں جہنم میں نہ پہنچادیں۔لہٰذاآج ہی تمام گناہوں سے سچی توبہ کیجئےاورآئندہ بے حیائی کے تمام کاموں سے بچنے کی نیت کیجئے اور شرم وحیااپنانے کی کوشش کیجئے۔آئیے!اب شرم وحیا اپنانےکے