Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat

اورنفسانی خواہشات و خیالات غالب رہتے ہیں اوربندہ  نفس کی تسکین کیلئے مزید ہلاکت خیز گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔آیئے!بزرگانِ دین کی شرم وحیا اورنظر کی حفاظت کے مزید واقعات سنتے ہیں ۔

       منقول ہے :حضرتِ سیِّدُنااَسْوَدبن کُلْثُوْم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بہت ہی باحیا اور صالح نوجوان تھے ۔ چلتے وقت آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی نگاہیں ہمیشہ اس طرح جھکی رہتیں کہ پاس سے گزرنے والوں کی بھی خبر نہ ہوتی۔ اس وَقْت  گھروں کی دیواریں اتنی بلند نہ ہوتی تھیں۔ایک مرتبہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ گھروں کے قریب سے گزررہے تھے کہ کسی عورت نے دوسری عورتوں سے کہا:جلدی سے گھروں کے اندر چلی جاؤ، ایک نوجوان آرہا ہے۔یہ سُن کر دوسری عورتوں نے کہا: ارے! یہ تو حضرتِ سیِّدُنا اَسْوَدبن کُلْثُوْم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ہیں،ان کی نظریں تو زمین سے اُٹھتی ہی نہیں پھر یہ کسی غیر عورت پرنظر کیونکرڈالیں گے۔( عیون الحکایات،الحکایۃالسابعۃ والسبعون بعدالثلاثمائۃ،ص۳۲۹)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

آئندہ کبھی بھی اُوپر نہ دیکھوں گا

       حضرت سیِّدُنا مَجمَع رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک مرتبہ اوپر کی طرف دیکھا تو ایک چھت پر موجود کسی عورت پر نظر پڑ گئی۔ فوراً  نِگاہ جُھکا لی اوراِس قَدَر پَشَیمان ہوئے کہ عہد کر لیا آئندہ کبھی بھی اُوپر نہ دیکھوں گا۔(احیاء العلوم،۵ /۱۴۱)

      میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شرم و حیا بہت پیارا وصف ہے،مگربدقسمتی کے ساتھ آج کے دور میں گناہوں کے نِت نئے اندازنےگویا کہ غیرت کا جنازہ نکال دِیا ہے۔شرم و حیا کی چادرتار تار ہوتی چلی جا رہی ہے،جوان لڑکے اورلڑکیوں کی دوستیاں،مخلوط تعلیمی اِداروں(Co-Education) میں ایک ساتھ"اعلیٰ تعلیم"حاصل کرنے کے نام پرغیرتِ ایمانی ختم ہوتی جارہی ہے، موبائل، انٹرنیٹ، سوشل میڈیا(Social Media)کے ذریعے نہ جانے کس کس غیرشرعی اندازسے ایک دُوسرے سے