Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat

آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شہزادیوں بالخصوص شہزادیِ کونین، خاتونِ جنت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنَّ  کی پاکیزہ سیرت و کردار  سے سبق حاصل کرتے ہوئے چادر اور چار دیواری میں رہنے کو اپنی عادت میں شامل کریں، کیونکہ یہی وہ مقدَّس ہستیاں ہیں کہ  صحبتِ مصطفٰے کی بدولت جن میں حیا کا مادہ کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ خُصوصاً آقا  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی لاڈلی شہزادی خاتونِ جنت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کی حیا کا عالَم تو اِنتہائی قابلِ دید اور لائقِ تقلیدہے۔آئیے! آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی بے مثال شرم و حیا پر مشتمل ایک ایمان افروز حکایت سنتے ہیں، چنانچہ

خاتونِ جنّت کا پردہ

       سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے وِصالِ ظاہِری کے بعد خاتونِ جنّت، شہزادیِ کونَین، حضرت سیِّدَتُنا فاطِمۃُ الزّہرا رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاپرغمِ مُصطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا اِس قَدَر غَلَبہ ہوا کہ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کے لَبوں کی مسکراہٹ ہی خَتْم ہو گئی!اپنے وِصال سے قبل صِرْف ایک ہی بارمُسکراتی دیکھی گئیں۔اِس کا واقِعہ  کچھ یو ں ہےکہ حضرت سیِّدَتُنا خاتونِ جنّت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاکویہ تشویش تھی کہ میں نے عُمر بھر تو غیر مَردوں کی نظروں سے خود کو بچائے رکھا ہے، اب کہیں بعدِ وفات میری کَفْن پوش لاش ہی پرلوگوں کی نظر نہ پڑ جائے!ایک موقع پرحضرت سیِّدَتُنا اَسماء بنتِ عُمیس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے کہا: میں نے حَبشہ میں دیکھا ہے کہ جَنازے پر دَرَخْت کی شاخَیں باندھ کر ایک ڈولی کی سی صُورَت بنا کر اُس پر پردہ ڈال دیتے ہیں۔ پھر اُنہوں نے کَھجور کی شاخیں منگوا کر انہیں جوڑ کر اُس پر کپڑا تان کر سیِّدہ خاتونِ جنّت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہاکودِکھایا۔ آپ بَہُت خوش ہوئیں اورلبوں پرمسکراہٹ آگئی ۔بس یِہی ایک مسکراہٹ تھی جو سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے وصالِ ظاہِری کے بعد دیکھی گئی۔( جذب القلوب الیٰ دیار المحبوب،ص۱۵۹)

                        سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !چشمِ فلک نے حیا کا ایسا انوکھا  نظارہ شاید ہی کہیں اور دیکھا ہوگا،باوجود یہ کہ