Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat

وصالِ مُصْطَفٰے کے بعد عمر بھر غمِ  مصطفٰے کا غلبہ رہا، مگراس کے باوجود آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  نےآخری سانس تک حیا کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھا، آپ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  کو فقط یہی فکر دامن گیر رہی کہ کہیں مرنے کے بعد میرے کفن پر  کسی غیر مرد کی نظر نہ پڑجائے۔

       اسی طرح صحابیۂ رسول  حضرتِ سیِّدَتُنا اُمِّ خلّادرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کا واقعہ ہے کہ ایک جنگ میں ان کا  بیٹا شہید ہو گیا۔ آپ  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا ان کے بارے میں معلومات حاصِل کرنے کیلئے چِہرے پرنِقاب ڈالے باپردہ بارگاہِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ میں حاضِر ہو ئیں ، اِس پر کسی نے حیرت سے کہا : اِس وقْت بھی آپ نے مُنہ پر نِقاب ڈال رکھا ہے! کہنے لگیں : میں نے بیٹاضَرور کھویا ہے، حیا نہیں کھوئی۔ (سُنَنُ اَ بِی دَاو،دج۳ ص۹حدیث ۲۴۸۸)

   میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے! پردے کا اہتمام کہ بیٹا شہید ہو جانے کے باوُجُود سیِّدَتُنا اُمِّ خلّادرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا  نے’’پردہ‘‘ برقرار رکھا۔مگر افسوس! فی زمانہ مغربی تہذیب سے متاثرہوکر ہمارے معاشرے میں پردے کو  مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ بوجھ سمجھنا شروع کردیا ہے ۔ یادرکھئے!شیطان یہی چاہتا ہے کہ کسی طرح عورت کو بے پردہ کرکے شرم و حیا کوسَرِبازار تارتار کردیاجائے اور مردوں کوبدنگاہی کی آفت میں ڈال کرانہیں بھی ناراضی ربِّ قہار اور جہنم کےعذاب کاسزاواربنادیاجائے،جبھی توشیطان اور اس کےپیرو کاروں نےپہلےیہ نَعْرہ بُلَنْد  کیاکہ’’ مرد و عورت شانہ بشانہ چلیں،اس کی نُحُوست یہ ظاہرہوئی کہ گھر کی چاردیواری میں مَحْفوظ عورت بے پردہ ہوکرگھر سے باہرنکل آئی  اور کچھ مدّت بعدہی یہ جملہ بھی سننے کوملاکہ لیڈیزفرسٹ(Ladies First)یعنی’’پہلےخواتین‘‘۔یعنی پہلےتوعورت کومردکےساتھ  کندھے سے کَنْدھا مِلا کر کھڑا کِیا اورپھر ایک قدم اور آگے پہنچا دیا۔ہماری خواتین یہ سمجھنے لگیں  کہ اس جُمْلے کے ذریعے معاشرے میں ہمیں   عِزت وقار دیاجارہا ہے حالانکہ اس جُمْلے کا مَقْصَداس  صِنْفِ نازُک کو بے وُقُوف بنا کراس کے حُسْن