Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat

دو مَدَنی پھول:(۱)بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عملِ خَیْر کا ثواب نہیں ملتا۔

               (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں:

       نگاہیں نیچی کیے خُوب کان لگاکر بَیان سُنُوں گا ٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تعظیم کی خاطر جہاں تک ہوسکادو زانو بیٹھوں گا ٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لیے جگہ کُشادہ کروں گا ٭دھکّا وغیرہ لگا تو صَبْر کروں گا، گُھورنے، جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا ٭بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

ان سے تو فرشتے بھی حیا کرتے ہیں

                        اُمّ الْمُؤمِنِيْن حضرتسَیِّدَتُنَا عائشہصِدِّيْقَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روايت ہے کہ  ایک بار رَسُولُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم میری چادر اوڑھے ہوئے اپنے بستر میں جلوہ فرما تھے۔ اسی دوران ابوبکر (صدیق) ( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ )نے رَسُولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وَسَلَّمَ سے اندر آنے کی اجازت طلب کی، تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنےاُن کو اجازت دے دی، پھر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اُن کی ضرورت پوری فرما دی اور وہ چلےگئے جبکہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چادر ميں اسی حال  ميں تشريف فرمارہے، پھرآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے (حضرت) عمر (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ )نے اجازت طلب کی تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے انہيں اجازت دے دی اور ان کی ضرورت بھی پوری فرمادی تو وہ بھی چلے گئے جبکہ  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم چادر ميں اسی حال  ميں تشريف