Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat

فرمارہے، پھر (حضرت)عثمان ( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ )نے آنے کی اجازت طلب کی تشريف لائے تو آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سیدھے ہو کر بیٹھ گئے اور (سَیِّدَہ) عائشہ(رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا) سے فرمایا:اپنی چادر لے لو! پھر (حضرت)عثمان ( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ) کی حاجت پوری کی تو وہ بھی چلےگئے،(اُمّ الْمُؤمِنِيْن حضرت) عائشہ نےعرض کی: یَارَسُوْلَاللہ!ابوبکر اور عمر (رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما ) کی آمد پر آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ویسا اہتمام نہیں فرمایا جیسا (حضرت) عثمان ( رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ) کے لیے فرمایا؟تو آپ  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرْشاد فرمايا: عثمان بہت حيا دار شخص ہے،ا گر اُسے اسی حال ميں اجازت دے ديتا تو یہ اندیشہ تھا کہ اُس کی ضرورت پوری نہ ہوتی، (يعنی وہ بغير بات کيے واپس چلےجاتے۔)(مسلم،باب فضائل عثمان ابن عفان، ص:۱۳۰۷،حدیث:۲۴۰۲)

یا اِلٰہی دے ہمیں بھی  دولتِ شرم و حیا

حضرتِ عثماں غنیِ با حیا کے واسطے

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!سنا آپ نے ہمارے آقا،حبیبِ کبریا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے تَرْبِیَت  یافتہ پیارے صحابی حضرت سَیِّدُنا عُثمانِ غنی ذُو النُّورَینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کس قدرشرم و حیا والے تھے کہ خود شرم و حیا کے پیکر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بھی آپ کی حَیا کا احترام فرماتے اور اللہ تعالیٰ کے مَعصُوم فرشتےبھی آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسےحیاکرتےتھے۔حضرت سیِّدُناعبداللہ بن عامر بن ربیعہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں (محاصرے کے دن ) ہم امیر المؤمنین حضرت سیِّدُناعثمانِ غنی  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکے پاس تھے۔ آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا:'' اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم! میں نے نہ توزمانۂ جاہلیت میں کبھی بدكاری کی تھی  اورنہ ہی اسلام قبول کرنے کے بعد۔(بلکہ) اسلام قبول کرنے کے بعد میری حیاء میں مزید اضافہ ہو ا۔'' (سنن النسائی ،کتاب المحاربۃ ،باب ذکر ما یحل بہ دم المسلم ، الحدیث ٤٠٢٤،ص ٢٣٥١، مختصرا)