Book Name:Aslaf e Karam ki Sharam o Haya kay Waqiyat

کے واقعات اور اُن کی سیرت کا مطالعہ کیاجائے،بعض اوقات  اللہوالوں کی سیرت وکردار سے متاثر ہوکربے حیائی اورگُناہ کےکاموں سے نفرت،نیکیوں کی طرف رغبت اور اُن جیسا بننے کی چاہت پیدا ہوتی ہے۔صحابیِ رسول حضرتِ سَیِّدُنا سلمان فارسیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی شرم وحیا سےمتعلق آپ کافرمان سنئے،چنانچہ آپ فرماتے ہیں ''میں مروں پھر زندہ ہوں، پھر مروں پھر زندہ ہوں، پھر مروں  پھر زندہ ہوں تب بھی میرے نزدیک یہ اس سے بہتر ہے کہ میں کسی کے سِتْر (یعنی شرمگاہ) کو دیکھوں یا کوئی میرے سِتْر کو دیکھے۔(تَنْبِیْہُ الْغَافِلِیْن ص۲۵۸)

اچھی صحبت اپنائیے !

     میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!حیا کی نَشوونُما میں ماحول اور تربیَّت کابھی  بَہُت عمل دَخْل ہوتاہے۔حیادار ماحول مُیَسَّر آنے کی صورت میں حیاکو خوب نِکھار ملتا ہے جبکہ بے حیا لوگوں کی صحبت قلب و نگاہ کی پاکیزگی سَلْب کر کے بے شرم کر دیتی ہے اور بندہ بے شمار غیر اَخلاقی اور ناجائز کاموں میں مُبتَلا ہو جاتا ہے۔ہرمسلمان کوچاہئے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے نیک بندوں کی صحبت اختیار کرے اور کسی کی صحبت اختیار کرنے سے پہلےیہ غور کر لے کہ وہ کس کی صحبت اختیار کر رہا ہے،کیونکہ  دیندار دوست تلاش کرنے کی ترغیب دِلاتے ہوئے حضرت سَیِّدُناعُمر فارُوق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں’’سچے دوست تلاش کرواوران کی پناہ میں زندگی گُزارو کیونکہ وہ خوشی کی حالت میں زینت اور آزمائش کے وقت سامان ہیں اور کسی گناہگار کی صحبت اختیار نہ کرو ورنہ اس سے گناہ کرنا ہی سیکھو گے۔ ( احیاء العلوم ،۲/۲۱۴)

بے حیائی کے نقصانات پر غور کرے

     میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو! بے حیائی  کے اُخروی  نُقصانات تو اپنی جگہ ہیں، اس کے