Book Name:Barakate Makkah Aur Madinah

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ جن لوگوں کے سینے مکے و مدینے کی محبت سے سرشار ہوتے ہیں اورحَرَمَیْنِ شَرِیْفَیْن کی حاضری کی تڑپ جن کے دلوں میں گھر کرچکی ہوتی ہے تو بڑی سے بڑی مصیبت و پریشانی بھی ان کے لئے کوئی معنیٰ نہیں رکھتی ۔

       آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ ایک اللہ والا حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن کی حاضری کا اس قدر شوقین تھا کہ ہاتھ پاؤں کے بغیر،طرح طرح کی تکالیف  میں جکڑے ہونے کے باوجود بھی وہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کی رحمت سے مایوس نہ تھا، کیونکہ خدا عَزَّ  وَجَلَّ کی ذات پر کامل بھروسہ رکھنے والے مشکل حالات میں بھی بے سہارا نہیں رہتے ،بلکہ رحمتِ الٰہی ان کی دَستْ گیری فرماتی ہے،لہٰذا اس اللہ والے کا جذبہ بھی کچھ اسی قسم کا تھا،اسی لئے شوقِ حاضری میں حَرَمَیْنِ شَرِیْفَیْن کی زیارت کے لئے دیوانہ وار گھسٹتا ہوا چلا جارہا تھا، اس اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  والے کی رفتار کا عالم تو دیکھئے کہ جب حضرت سَیِّدُنا ابراہیم خَوّاص رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ طواف کے لئے حاضر ہوئے تو یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ وہ شخص ان سے پہلے ہی وہاں پہنچ کر طوافِ کعبہ میں مشغول تھا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مکّۂ مکرمہ ہو یا مدینۂ طیبہ دونوں ہی انتہائی قابلِ احترام و لائقِ تعظیم جگہیں ہیں، جن کی عظمت و رِفعت اور شان و شوکت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ مکے اور مدینے کو ربّ تعالیٰ نے جن ظاہری اور باطنی خوبیوں سے نوازا ہے وہ کسی اور شہر کے حصے میں نہ آسکیں اور ایسا کیوں نہ ہوکہ مکے شریف میں مسلمانوں کی عقیدتوں کا مرکز بَیْتُ اللہ شریف موجود ہےاور مدینَۂ منوَّرہ میں سرورِ عالم،نورِ مجسّم،شاہِ آدم و بنی آدمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا نور برساتامزارِ پُر انوار ہے۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّ  وَجَلَّ یہی وہ مُقَدَّس مقامات ہیں جن کی تعریف و توصیف  آیاتِ قرآنیہ میں