Book Name:Barakate Makkah Aur Madinah

جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  سے اس مبارک سفر کے بارے میں پوچھا جاتا کہ کہاں کا ارادہ ہے تو یہ نہ فرماتے کہ بَیْتُ اللہ کے حج کے لئے جارہا ہوں بلکہ فرماتےکہ حاضریِ طَیْبَہ کا ارادہ ہے،مراد یہ ہے کہ حج سے میرا مقصودِ اصلی درِ رسول کی حاضری ہے کہ یہی تو وہ در ہے کہ جس کے طفیل اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے مجھے ایک نہیں بلکہ  دومرتبہ اپنے مُقَدَّس گھر کی زیارت کے شرف سے نوازا ہے ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

علاّمہ کاظمی صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اور خارِ مدینہ

       غزالیِ زَماں حضرت علّامہ سیِّد احمد سعید کاظِمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:مدینۂ منوَّرہ کی پہلی حاضِری کے موقع پر میرے پاؤں میں ایک کانٹا چُبھ گیا، جس سے سخت تکلیف ہو رہی تھی،نکالنے لگا تو اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِسنّت مولانا شاہ امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی مکے مدینے کے کانٹوں سے مَحَبَّت یاد آگئی تو میں وَہیں رُک گیا اور پاؤں سے کانٹا نہ نکالا کئی دن کے بعد خود بخود دَرْد رُک گیا۔ (انوارِقطبِ مدینہ، ص۵۳بتغیر قلیل)

       تاجدارِ اہلسنّت، شہزادۂ اعلیٰ حضرت علامہ مولانا مصطفیٰ رضا خان نوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے نعتیہ دیوان”سامانِ بخشش “میں مدینۂ منورہ کے کانٹوں سے عقیدت کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

نظر میں کیسے سمائیں گے پھول جنت کے    کہ بس چکے ہیں مدینے کے خار آنکھوں میں

(سامانِ بخشش،ص۱۳۱)

امیر اہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کا سفرِِ مدینہ

       شیخِ طریقت، اَمِیْرِ اَہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِری رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کو کئی مرتبہ سَفَرِِ حج و سَفَرِ مدینہ کی سعادت حاصِل ہوئی ،جن میں مجموعی طور پر جو کَیْفیَّت رہی اُسے کَمَا حَـقُّہُ تو بَیان  نہیں کِیا جاسکتا البَتَّہ آپ کے ایک سَفَرِ مدینہ کے مُخْتَصَر