Book Name:Barakate Makkah Aur Madinah

دُوسرے سَفَرِ حج میں اَرْکانِ حَج ادا کرنے کے بعد سخت بیِمار ہوگئے، مگر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:بیماری کے لمبا ہوجانےسے زیادہ مجھے سرکارِ اعظم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے در کی حاضری کی فکر تھی۔ بُخار نے شدت اختیار کی لیکن میں نے اس حالت میں بھی درِ حبیب کی حاضری کا ارادہ کرلیا، مکے شریف کے علمائے کرام نے کہا کہ آپ تو شدید بیمار ہیں اور سفر بھی کافی لمبا ہے(لہٰذا اپنا ارادہ بدل دیجئے)!میں نے عَرْض کی:اگر سچ پُوچھئے تو در حقیقت میرے  یہاں آنے کا اصل مقصد مدینَۂ منورہ کی زیارت ہے،دونوں بار اِسی نیّت سے اپنے گھر سے چلا،مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اگر زیارتِ مدینہ نہ ہو توحج کا کچھ مزہ نہیں آتا۔اُنہوں نے پھر روکا اور مجھے میری حالت یاد دلائی۔ میں نے ان کے سامنے یہ حدیثِ پاک پڑھی:مَنْ حَجَّ وَلَمْ یَزُرْنِیْ فَقَدْ جَفَانِیْ(1)یعنی جس نے حج کِیا اور میری(قَبْر کی) زِیارَت نہ کی اُس نے مجھ پر ظلم کیا۔علمائے کرام رَحِمَہُمُ اللّٰہ ُ السَّلَام  نے فرمایا:آپ ایک بار پہلے بھی تو زِیارَت کَرچُکے ہیں۔ جواباً میں نے کہا: میرے نزدیک حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ عُمْر میں کتنے ہی حج کرے زِیارَت ایک بار کافی ہے بلکہ ہر حج کے ساتھ زِیارَت لازمی ہے،اب آپ دُعا فرمایئے کہ میں سَرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ(کی بارگاہ) تک پَہُنچ جاؤں۔رَوضَۂ اَقدَس پر ایک نِگاہ پڑ جائے اگر چِہ اُسی وَقت دَم نکل جائے۔(2)

اُس کے طفیل حج بھی خدا نے کرادئیے         اصلِ مُراد حاضری اس پاک در کی ہے

کعبہ کا نام تک نہ لیا طیبہ ہی کہا                پوچھا تھا ہم سے جس نے کہ نَھضَت کدھر کی ہے

(حدائقِ بخشش،ص۲۰۳-۲۰۲)

      شرح کلامِ رضا:اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اپنے نعتیہ دیوان”حدائقِ بخشش“ میں ان دو (2) اشعار کے ذریعے اپنے دونوں مرتبہ کے سفرِ حج کی منظر کشی فرمائی ہے۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو دو (2) بار حج کی سعادت سے مُشَرَّف فرمایا تھا،پہلا حج فرض جبکہ دوسرا نفلی تھا،

مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ

1… کشف الخفاء،حرف المیم،۲/۲۱۸،حدیث:۲۴۵۸

2…عاشقانِ رسول کی 130حکایات مع مکے مدینے کی زِیارَتیں،ص۱۴۵بتغیر قلیل