Book Name:Nekiyon kay Harees

گے۔ اتنی عبادت کے باوجودآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی عاجزی کایہ عالم تھا کہ اپنے نفس کومخاطب کرکے کہتے:’’اے بُرائیوں پر اُبھارنے والے نَفْس! تُوعبادت کیلئے پیدا کِیا گیا ہے،خداعَزَّ  وَجَلَّ کی قسم !میں اتنے نیک اعمال کرو ں گا کہ تجھے ایک پل بھی سکون میسر نہ ہوگا اورتُو بستر سے بالکل دور رہے گا، میں تجھے ہر وَقْت مصروفِ عمل رکھوں گا ۔‘‘ (عیون الحکایات، ۱/۹۷)

مِری زِندگی بس تِری بندگی میں

ہی اے کاش گُزرے سدا یا اِلٰہی

(وسائلِ بخشش،ص:106)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

شاید میں مر جاؤں!

       بعض بزرگانِ دین ہر دن اور رات کو اپنی زندگی کا آخری سمجھ کر اس میں خوب عبادت کرتے ، چنانچہ حضرتِ سیّدتُنا مُعاذَ ہ عَدَوِیَّہرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہَا روزانہ صُبح کے وَقْت فرماتیں:’’(شاید)یہ وہ دن ہے جس میں مجھے مرنا ہے۔ پھر شام تک کچھ نہ کھاتیں پھر جب رات ہوتی توکہتیں:’’یہ و ہ رات ہے جس میں مجھے مرنا ہے۔‘‘ پھر صُبْح تک نماز پڑھتی رہتیں ۔ (جنت میں لے جانےو الے اعمال، ص150)

زندگی کا کیا بھروسا!

       فی زمانہ شیخِ طریقت،اَمِیرِ اہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علامہ مولانا ابُو بلا ل محمد الیاس عطّار قادِری  رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   بھی  اسلاف کی پیروی کرنے والی عظیم شخصیت ہیں ۔ ایک مرتبہ آپ دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  رات بھر مَدَنی مشورے کےباعث سو نہ سکے۔بعد ِ فجرایک اسلامی بھائی نے عرض کی:’’ابھی آپ آرام فرمالیں،دس (10) بجے دوبارہ اُٹھنا ہے،لہٰذا! اُٹھ کر اشراق و چاشت ادا