Book Name:Nekiyon kay Harees

ساتھ مدنی قافلے میں سفر کرتا ہوں۔(از آقا کا مہینہ:۲۵، بتغیر)

یہاں سنّتیں سیکھنے کو ملیں گی  

 

دِلائے گا خوفِ خدا مَدَنی ماحول

    اے بیمارِ عِصیاں تُو آ جا یہاں پر

 

گناہوں کی دے گا دوا مَدَنی ماحول

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کل مسلمانوں میں ہر طرف دنیوی حرص کی وبا پھیل چکی  ہے،ہر ایک دنیوی اعتبار سے ایک  دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش میں لگاہواہے ،کسی کا عالیشان بنگلہ دیکھا تو اس جیسا بنانے کی خواہش ،کسی کوعمدہ  کپڑے کاشاندار لباس پہنے دیکھاتو ایساپہننے کی خواہش، کسی کی  نئی چمکتی دَمکتی کار دیکھ کر دِل للچانا، کسی کا کامیاب کاروبار(Business) دیکھاتو منہ میں پانی بھر آنا، اَلْغَرَض!ہم دنیوی مال و دولت کی مَحَبَّت کے  ایسے  حریص بن چکے ہیں کہ دن رات آہیں بھرتے اوراس کے حصول کیلئے  کوششیں کرتے ذرا نہیں تھکتے ۔ اے کاش!  کسی کو نیکی کرتا دیکھ کرہم بھی نیک اعمال کرنے کی حرص میں مبتلا ہو جائیں، اے کا ش! دوسروں کومسجد کی طرف جاتا دیکھ کر ہمیں بھی پانچوں نمازیں باجماعت اداکرنے کی  خواہش پیدا ہوجائے۔ہمارے بُزرگانِ دین تونیکیوں کے  اس قدر شوقین تھےکہ نیکی کا کوئی  موقع  بھی ہاتھ سے جانے نہ دیتے۔ آئیے اس ضمن میں سرکارِ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   کا ایک ایمان افروز واقعہ سنتے ہیں: چنانچہ

اچانک اذان کی آواز سنائی دی!

       ایک بار اعلیٰ حضرت،امام احمدرضاخان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جبل پور گئےتووہاں سیروسیاحت کیلئے ایک مقام پر تشریف لےگئے ۔اسی دوران جب نمازِ مغرب کا وقت ہوا تووہیں ریت پر مُصلّٰی اوررومال وغیرہ بچھا لئےگئے ، اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے میزبان وخلیفہ حضرتِ مولانا مفتی عبدالباقی برہانُ