Book Name:Nekiyon kay Harees

’’حرص‘‘  کامُطالعہ بہت مفید ثابت ہوگا،آج ہی اس کتاب کو ہدیۃًحاصل فرما کر اس کا مُطالَعہ فرمائیے نیز دعوتِ اسلامی کی ویب سائٹ سے  بھی اس کتاب کوپڑھنے(Read)،ڈاؤن لوڈ(Down Load) اور پرنٹ آؤٹ(Print Out)   کرنے کی سہولت موجود ہے ۔

’’حرص ‘‘ایک فطری امرہے!

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! حرص ایک ایسی صفت ہے، جو انسانی  فطرت میں شامل ہے،دُودھ پیتابچہ ہو یاکَڑیل جوان یاسو(100)سال کا بُوڑھا انسان ، مرد ہویا عورت ، حاکم ہو یا محکوم ، امیر ہو یاغریب ،عالِم ہو یا جاہِل الغرض ہرایک حرص    میں مبتلا ہوتاہے ،یہ الگ بات ہے کہ کسی کو ثوابِ آخِرت کیلئے نیکیوں کی  حرص ہوتی ہے تو کسی کو مال و دولت،جاہ وحشمت اور عزت وشہرت کی۔تفسیرِ خازِن میں ہے: لالچ دل کا لازمی حصّہ ہے کیونکہ یہ(یعنی دل) اسی طرح بنایا گیا ہے۔(تفسیر الخازن،ج۱،ص۴۳۷،ملخصاً)

      یادرہے!حِرص کا تعلق جن کاموں سے ہوتا ہے، ان میں سے کچھ کام باعثِ ثواب ہوتے ہیں اور کچھ باعثِ عذاب جبکہ کچھ محض مُباح (یعنی جائز)  بھی ہوتے ہیں یعنی ایسے کاموں کے کرنے پر کوئی ثواب ملتا ہے اور نہ ہی چھوڑنے پرکوئی عِتاب ہوتا ہے لیکن یہی مُباح (یعنی جائز) کام اگر اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ کیے جائیں توانسان ثواب کامستحق اوراگر بُرے اِرادے سے کرے تو عذابِ نار کا حقدار ہوجاتا ہے۔

حرص کی اقسام :

 حرص کی بنیادی طور پر تین(3) قسمیں  ہیں:

(1)          حرصِ محمود (یعنی اچھی حِرْص) جیسے راہِ خدا میں صرف کرنے کے لیے کثرتِ مال کی تمنّا کرنا۔

(2)          حرصِ مذْمُوم(یعنی بُری حِرْص) کسی بُرے کام جیسے شراب پینے کیلئےکثرتِ مال کی تمنّا کرنا۔

(3)          حرصِ مباح(یعنی جائز حِرْص) جیسے بغیر کسی نِیَّت کے کثرتِ مال کی تمنّا کرنا۔ لیکن اگر اس حِرْ ص