Book Name:Nekiyon kay Harees

الحق جبل پوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں نےابھی اذان دینے کے ارادے سے کانوں  میں انگلیاں ڈالی  ہی تھیں کہ اچانک مجھےاذان کی آوازسنائی دینے لگی،دیکھاتواعلیٰ حَضْرت(رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ)اذان دے رہے تھے، اذان کے بعد خود ہی اقامت  کہہ کر  نمازِ مغرب  بھی پڑھائی۔نماز سے فراغت کے بعد ہم نے  قدموں کا بوسہ لیا تو آپ نے دستِ مبارک سے میرا(یعنی مولانا برہانُ الحق جبل پوری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ) کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کرارشاد فرمایا: حدیث شریف میں ہے اذان کی آواز جہاں تک پہنچتی ہے وہاں کا ہر ذرّہ شاہد اورگواہ ہو جاتا ہے اس لیے میں نے اذان دی کہ یہاں کا بہتا ہوا دریا، پہاڑ، درخت، سبزہ اور ریت سب میرے لیے شاہد یعنی گواہ ہوجائیں۔ (اکرامِ امام احمد رضا، ص:۹۵،بتغیر)

اس کی ہستی میں تھا عمل جوہر

 

سُنتِ مُصطَفٰے کا وہ پیکر

عالمِ دین، صاحبِ تقویٰ

 

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

جس نے دیکھا انہیں عقیدت سے

 

قلب کی آنکھ سے مَحَبَّت سے

مرحبا مرحبا پُکار اُٹھا

 

واہ کیا بات اعلیٰ حضرت کی

(وسائلِ بخشش:ص۵۷۵)

        صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اذان کے جواب کی فضیلت

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس واقعے سے جہاں یہ معلوم ہواکہ  امامِ اہلسُنَّترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کے حریص تھے وہیں ہمیں بھی یہ درس مِلا کہ جب جب موقع ملے  شرم وجھجک کے بغیر اذان دے کر قرب وجوار کی اشیاء کو اپنے ایمان کا گواہ بنالینا چاہیے اور اس پر ملنے والی ڈھیروں نیکیوں  کو ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہیے ۔بالفرض اگر اذان واقامت کہنے کا موقع نہ بھی  ملے تو