Book Name:Nekiyon kay Harees

دو مَدَنی پھول:(۱)بِغیر اَچّھی نِیَّت کے کسی بھی عملِ خَیْر کا ثواب نہیں ملتا۔

               (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں:

نگاہیں نیچی کیے خُوب کان لگاکر بَیان سُنُوں گا ٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تعظیم کی خاطر جہاں تک ہوسکادو زانو بیٹھوں گا ٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لیے جگہ کُشادہ کروں گا ٭دھکّا وغیرہ لگا تو صَبْر کروں گا، گُھورنے، جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوبُوْا اِلَی اللّٰـہِ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا ٭بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

مرتے دم بھی نیکیاں کمانے کی حرص

       دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ413صفحات پر مشتمل کتاب "عُیُون الحکایات"جلد2،ص79پر ایک حکایت نقل ہے:

       حضرتِ سیِّدُنا احمدبن محمد بن زِیادرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سےمنقول ہے،فرماتے ہیں کہ میں نے حَضْرت سیِّدُنا ابوبَکْر عطَّار رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کو یہ فرماتے ہوئے سُنا:جب حضرت سیِّدُنا جُنید بغدادی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کا انتقال ہواتو میں اورمیرے کچھ رُفقاء وہاں موجُود تھے ، ہم نے دیکھا کہ اِنتقال سے کچھ دیر قبل کمزوری کی وجہ سے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بیٹھ کر نماز پڑھ رہے تھے ۔آپ کے دونوں پاؤں سُوجے ہوئے تھے۔ جب رُکوع وسُجود کرتے تو ایک پاؤں موڑلیتے جس کی وجہ سے بہت تکلیف اور پریشانی ہوتی۔  دوستوں نے یہ حالت دیکھی تو کہا: اے ابُو قاسم!یہ کیا ہے؟آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے پاؤں مُتَوَرَّم (یعنی