Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain

طے کرا دئیے گئے۔([1])

طُور پر کوئی، کوئی چرخ پہ یہ عرش سے پار

سارے بالاؤں پہ بالا رہی بالائی دوست

(حدائقِ بخشش،ص63)

شعرکی وضاحت:یعنی کسی کی معراج طُورتک ہے(جیسے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام )،کسی کی چوتھے آسمان تک (جیسے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام )اور ہمارے آقا،حبیبِ کبریا، سَیِّدُ الْانبیآء صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی معراج کی گردکوبھی کون پہنچ سکتا ہے، کیونکہ آپ کی بُلندی تمام سربُلندوں کی بلندی سے بھی بلند ہے۔

سارے اُونچوں میں اُونچا سمجھئے جسے
ہے اس اُونچے سے اونچا ہمَارا نبی

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

معراجِ مصطفی کی ایک اور حکمت :

 (3)...  معراج مصطفے کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ تمام پیغمبروں نے اللہ(عَزَّ وَجَلَّ) کی اور جنت ودوزخ کی گواہی دی اور اپنی اپنی اُمَّتوں سے اَشْہَدُ اَنْ لَّا ۤاِلٰہَ اِلَّا اللہ پڑھوایا،مگر اُن حضراتِ (انبیائے کرام )میں سے کسی کی گواہی  نہ تو دیکھی ہوئی تھی اور نہ ہی سُنی ہوئی اور گواہی کی انتہا دیکھنے پر ہوتی ہے،تو ضرورت تھی کہ ان انبیائے کرام(عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  ) کی جماعَتِ پاک میں سے


 



[1]  ...شانِ حبیب الرحمن، ص۱۰۷، ملتقطاًوملخصاً