Book Name:Meraj e Mustafa ki Hikmatain

کتنا بلند رُتبہ عطا فرمایا ہے کہ عرش ِمعلیٰ اپنی تمام تَر بُلندیوں کے باوجودحُضورِ پُرنور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مُبارک پاؤں کے نیچے ہے۔

 (٭)جن کا ٹھہرنا عرش پہ ہے اور رہنا فرش پہ ہے(اور گزرنا آسمانوں سے)جبکہ فِرشتے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے درِ دولت کے نوکر چاکر ہیں۔

(٭)دونوں جہان خدا عَزَّ  وَجَلَّ کی مرضی کے طلبگار ہیں اورخدا عَزَّ  وَجَلَّ اپنے محبوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی رِضاچاہتا ہے۔

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                                                                                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

معراجِ مصطفی کی ایک اور حکمت :

      مُفسر ِشہیر، حکیمُ الْاُمَّت مُفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  واقِعۂ معراج کی حکمتیں بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

(2)... وہ تمام مُعْجِزَات اور دَرَجات جو انبیائے کرام  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو علیحدہ علیحدہ عطا فرمائے گئے،وہ تمام بلکہ اُن سے بڑھ کر(کئی مُعْجِزَات)حُضُورِ پُرنور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو عطا ہوئے۔ اس کی بہت سی مِثالیں ہیں: حضرتِ مُوسیٰ کَلِیْمُ اللہ(عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام) کو یہ دَرجہ مِلا کہ وہ کوہِ طُور پر جا کر رَبّ (عَزَّ وَجَلَّ) سے کَلام کرتے تھے،حضرتِ (سَیِّدُنا)عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام چوتھے آسمان پر بُلائے گئے اور حضرتِ اِدْرِیس عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جنَّت میں بُلائے گئے تو حُضُور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو مِعْراج کرائی گئی، جس میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  سے کلام بھی ہوا، آسمان کی سیر بھی ہوئی، جنَّت ودوزخ کا مُعَاینہ بھی ہوا،غرضیکہ وہ سارے مَرَاتِب ایک ہی مِعْرَاج میں