Book Name:Sakhawat e Mustafa صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو اتنا مال عطافرمائے کہ جس سے میرا قرض اَدا ہوجائے ۔ یہ کہہ کر  میں وہاں سے نکل آیا ۔صُبْح کے وَقْت جانے کے اِرادے سے جب میں باہر نکلا تو ایک شخص دوڑتاہوامیرے پاس  آیا اور کہنے لگا ،اے بلال !رَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے آپ کو بُلایا ہے ۔‘‘ میں وہاں پہنچا توکیا دیکھتاہوں کہ سامان سے لَدے ہوئے چار (4)اُونٹ مَوْجُود ہیں۔میں نے اندر آنے کی اِجازت مانگی توآ پ ظ نے فرمایا: مُبارک ہو!  اللہ تعالٰی  نے تمہارے قرض کی اَدائیگی کا سامان کر دیا،پھر فرمایا :تم نے چار (4)اُونٹ دیکھے؟ میں نے عرض کی،جی ہاں۔آپ نے فرمایا کہ یہ اُونٹ حاکمِ فَدَک نے بھیجے ہیں،یہ ان پرلَداہوا  غَلَّہ اورکپڑےسب  تم رکھ لواوران کے ذریعے اپناقرضہ ادا کر دو۔ میں نے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ایسا ہی کیا، پھر میں مسجد میں آیا اوررَسُوْلُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کوسلام عرض کیا،تو آپ نے پُوچھا! اس مال سے تجھے کیا فائدہ حاصل ہوا؟میں نے عرض کی،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے وہ تمام قَرض اَدافرمادیا، جو اس کے رسول پرتھا ،آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ اس مال میں سے کچھ باقی بھی بچاہے؟میں نے عرض کی:جی ہاں۔ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:’’مجھے اس سے  بھی سَبُکدوش(بے تَعلُّق) کرو! جب تک یہ کسی ٹھکا نے نہ لگے گا، میں گھر نہیں  جاؤں گا۔‘‘آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نمازِعشا ء سے فارغ ہو ئے تو مجھے بُلاکراس بقیہ مال کا حال دریافت کیا ،میں نے عرض کی:وہ میرے پاس ہے کوئی سائل نہیں ملا۔نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ رات کو مسجد ہی میں رہے۔ دُوسرے روز نمازِ عشاء کے بعد مجھے پھربُلایا،میں نے عرض کیا:یَا رَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ خدا عَزَّ  وَجَلَّ  نے آپ کو سَبُکدوش کر دیا۔ یہ سُن کر آپ نے تکبیر کہی اور خُدا کا شکراَدا  کیا ،کیونکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ڈر تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ موت آجا ئے اور وہ مال میرے پاس ہو۔اس کے بعد میں حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے پیچھے چلنے لگا،یہاں تک کہ آپ کاشانہ اقدس میں تشریف لے گئے۔ (سنن ابو داؤد،کتاب الخراج والفئی والامارۃ،ج۳، ص۲۳۰۔۲۳۲، حدیث۳۰۵۵)