Book Name:Yazed ka Dard Naak Anjaam

مُصْطَفٰے  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نازُک و خُوش نُماپھولوں کو جس بے دردی سے مَسْلا اُس کے تصوُّر سے ہی رُوح کانپ جاتی ہے اور پلکیں بھیگ جاتی ہیں۔

اُن گُستاخوں،بے اَدَبوں اور غَدّاروں نے اِس بات کی کوئی پروا نہ کی کہ نبیِ اَکْرَم،نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے حضرت سَیِّدُنا اِمام حُسَیْنرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے اپنی مَحَبَّت اور اُن کی عظمت و فضیلت کو کس قدر تاکید کے ساتھ بیان فرمایا:هُمَا رَيْحَانَتايَ مِنَ الدُّنْيا، یعنی حَسَن اورحُسَیْن (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)دُنیا میں میرے دو(2)پُھول ہیں۔([1]) نیز ارشاد فرمایا:اِنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدا شبابِ اَهْلِ الْجَنَّة،یعنی حَسَن اور حُسَیْن (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا)جنّتی جوانوں کے سردار ہیں۔([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سُلطانِ کربلا،حضرت سَیِّدُنا اِمامِ عالی مقام، اِمام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ چونکہ بہت زیادہ رَحم دل تھے، لہٰذا آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ یزید پلیدکے ظالم و جابر ساتھیوںکو میدانِ جنگ میں دعوتِ فکر دیتے رہے، نیز اپنی اَہَمِّیَّت بتلا کر اُنہیں جنگ و جِدال اور ظُلم و سِتَم سے باز آنے  کی مُسلسل نصیحت فرماتے رہے، چُنانچہ میدانِ کربلا میں حُجّت پوری کرنےکے لئےحضرت سَیِّدُنا امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنے گھوڑے پر سُوار ہوکریزیدی لشکر کا رُخ کِیا اور پھر آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اِس قدر بلند آواز میں پُکاراکہ جسے تمام لوگوں نے سُنا ،چُنانچہ ارشاد فرمایا:اے لوگو! میری بات سُنو اور جلد بازی کا مُظاہَرہ نہ کرو ، حتّی کہ میں تمہیں اُس چیز کے مُتَعَلِّق نصیحت نہ کرلوں کہ جو مجھ پر لازِم ہوچکا ہے اور اپنے آنے کا عُذر بیان نہ کرلوں۔پس اگر تم میرا عُذر قبول کرلو،میری بات کی تصدیق کرو اور میرے بارے میں اِنْصاف سے کام لو تو  تم اس معاملے میں بامُراد ہوجاؤ گے اور تم سے میرے مُتَعَلِّق کوئی مُواخَذہ (یعنی سوال)بھی نہ

 



[1] بخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی،باب مناقب الحسن والحسین ،۲/۵۴۷، حدیث:۳۷۵۳

[2] ترمذی،کتاب المناقب، باب مناقب ابی محمد الحسن بن علی...الخ، ۵/۴۲۶،حدیث:۳۷۹۳