Book Name:Yazed ka Dard Naak Anjaam

کو چُن چُن کر نہایت سَفّاکی اور بے دَرْدی کے ساتھ مَوت کے گھاٹ اُتار دِیا اور کیوں نہ ہوکہ حضرت سَیِّدُنا عبدُ اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں،اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے حُضورِ اَکْرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی طرف وحی فرمائی کہ میں نے یَحْیٰ بن زَکَرِیَّا (عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام )کے(قتل کے) عِوَض ستَّر ہزار (70,000)مارے اور بے شک میں آپ کے نواسے کے(قتل کے) عِوَض اِن سے دُگنےماروں گا۔([1])لہٰذا  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ اور اُس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اِن فرامین کا ظُہُور ہونا شُروع ہوااور پھر یکّے بعد دِیگرے اِبْنِ زِیاد، اِبْنِ سَعْد،شِمَر، قَیْس بن اَشْعَث کِنْدی ، خَوْلی بن یزید، سِنان بن اَنَس نَخْعِی، عبدُ اللہ بن قَیْس ، یزید بن مالک اور باقی تمام بَدبَخْت جو حضرت سَیِّدُنا اِمام حُسَیْنرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے قتل میں شریک یا کوشاں تھے،طرح طرح کی اذیّتیں دے کرقتل کئے گئے اور اُن کی لاشیں گھوڑوں کی ٹاپوں سے پامال کرائی گئیں۔ (سوانحِ کربلا،ص۱۸۳،ملخصاً)

عُبیدُ اللہ  بن زِیاد کی ہلاکت

عُبَـیْدُ اللہ بن زِیاد ، یزید کی طرف سے کُوفہ کاوالی (گورنر) مقررکیاگیاتھا۔ اسی بَد نِہاد کے حکم سے حضرت امام (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ) اور آپ کے اہْلِ بَیْت عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کو یہ تمام اِیذا ئیں پہنچائی گئیں، یہی اِبْنِ زِیاد(مقامِ )مُوصِل میں تیس ہزار (30,000)فَوج کے ساتھ اُترا۔ (واقعۂ کربلا کے ٹھیک 6 سال بعد)مُختار نے ابراہیم بن مالک اَشْتَرکو اِس کے مقابلہ کے لئے ایک فوج کولے کر بھیجا ،مُوصِل سے پندرہ (15)کوس کے فاصلے پر دریائے فُرات کے کَنارے دونوں لشکروں میں مُقابلہ ہوا اور صبح سے شام تک خُوب جنگ رہی۔ جب دن ختم ہونے والا تھا اور آفتاب قریبِ غُروب تھا، اُس وقت ابراہیم کی فوج غالب آئی، اِبْنِ زِیادکوشکست ہوئی (اور)اُس کے ہمراہی بھاگے۔ ابراہیم نے حکم دِیا کہ فوجِ مُخالِف میں سے جو ہاتھ آئے ،اُس کوزندہ نہ چھوڑا جائے۔ چُنانچہ بہت سے ہلاک کئے گئے۔ اِسی ہنگامہ میں اِبْنِ زِیاد بھی فُرات کے

 



[1]مستدرک،کتاب معرفۃ الصحابۃ،استشھد الحسین یوم الجمعۃ یوم عاشواء،۴/۱۷۳، حدیث: ۴۸۷۵